جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

انتہائی افسوسناک خبر ، پاکستان میں کرونا وائرس سے 200افراد جاں بحق ، متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو گیا

datetime 21  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)پاکستان میں کیسز میں تیزی کے بعد متاثرین کی تعداد 9 ہزار 565 اور اموات 201 تک جا پہنچیں ۔ تفصیلات کے مطابق سندھ میں منگل کو بھی مزید 289 کیسز اور 5 اموات سامنے آئیں اس حوالے میں ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2 ہزار 191 مزید ٹیسٹ کیے گئے جس کے بعد اب تک کیے گئے ٹیسٹ کی تعداد 28 ہزار 249 ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں

مزید 289 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جس کے بعد متاثرین کی مجموعی تعداد 3053 ہوگئی۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں مزید 5 اموات کے ساتھ ہی اموات کی تعداد 66 ہوگئی۔ترجمان مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 30 افراد وائرس سے شفایاب ہوئے اور اب تک مجموعی صحتیاب افراد کی تعداد 665 ہوگئی۔ترجمان پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر ڈیپارٹمنٹ نے پنجاب میں مزید 60 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد 4255 ہوگئی۔انہوں نے کہا کہ 742 زائرین سینٹرز، 1857 رائے ونڈ سے منسلک افراد، 97 قیدیوں اور 1545 عام شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ترجمان نے مزید 4 مریضوں کے جاں بحق ہونے کی بھی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں اموات کی تعداد 49 ہوگئی ہے۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مزید 4 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے۔سرکاری سطح پر کورونا وائرس کی اپ ڈیٹ جاننے کے لیے بنائی گئی ویب سائٹ کے مطابق اسلام آباد میں 4 نئے کیسز کے بعد متاثرین کی تعداد 185 تک پہنچ گئی۔اسی طرح گلگت بلتستان بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوا اور وہاں مزید 18 افراد اس عالمی وبا کا نشانہ بنے۔جس کے بعد گلگت بلتستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 263 سے بڑھ کر 281 ہوگئی۔آزاد کشمیر میں بھی کورونا وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ ہوا اس نئے کیس کے بعد آزاد کشمیر میں متاثرین کی تعداد 50 ہوگئی۔تاہم جہاں یہ متاثرین بڑھ رہے ہیں وہی صحتیاب افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔سرکاری ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 96 افراد وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے۔ان نئے صحتیاب افراد کے بعد ملک میں مجموعی طور پر شفایاب ہونے والوں کی تعداد 2 ہزار 66 ہوگئی۔مزید برآں ان

نئے کیسز کے بعد اگر مجموعی صورتحال پر ایک نظر ڈالیں تو پنجاب کے کیسز سب سے زیادہ 4 ہزار 255 ہے۔اس کے بعد سندھ کے کیسز کی تعداد 3053، خیبرپختونخوا 1235 اور بلوچستان میں 465 افراد وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔اسی طرح اسلام آباد میں 185، گلگت بلتستان میں 281 اور آزاد کشمیر میں 50 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔علاوہ ازیں سب سے زیادہ اموات خیبرپختونخوا میں ہوئی ہیں

ادھر صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد نے بتایا ہے کہ نشتر ہسپتال کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 27 ڈاکٹرز میں سے 26 صحتیاب ہوگئے ہیں۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ اس وقت نشتر ہسپتال میں موجود کورونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 47 ہے جس میں سے 30 کا ٹیسٹ مثبت اور ایک کا منفی آچکا ہے ، 16 مریض مشتبہ ہیں۔طبی عملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ نشتر ہسپتال کے 34 متاثرین میں 27 ڈاکٹرز، 3 نرسز، طبی عملے کے 4 اراکین شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کے روابط کو شامل کر کے 250 سے زائد ٹیسٹ کیے گئے تھے جس میں 26 ڈاکٹرز کے ٹیسٹ دوسری مرتبہ منفی آئے ہیں، اب وہ کورونا سے نجات حاصل کرچکے ہیں، اور انہیں دوبارہ ڈیوٹیز پر بلالیا گیا ہے۔ذاتی تحفظ کی اشیا کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ چونکہ طیب اردوان ہسپتال کو

کورونا مریضوں کے مختص کیا گیا تھا اس لیے زیادہ تر حفاظتی اشیا وہاں فراہم کی گئی تھیں تاہم مریضوں کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے نشتر ہسپتال میں بھی تمام ضروری اشیا فراہم کردی گئیں ہیں اور اب یہاں بھی کورونا مریضوں کے علاج کے لیے وارڈز مختص کردیے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ آئندہ 2 ہفتوں کی ضرورت کے لیے کافی اشیا ہسپتالوں کو فراہم کردی گئی ہیں جس میں این 95 ماسکس بھی شامل ہیں۔

یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب کے 4 ہزار 227 مریضوں میں 90 فیصد میں کورونا کی انتہائی معمولی علامات پائی گئیں جنہیں صرف اس لیے ہسپتالوں میں رکھا گیا ہے تا کہ دیگر افراد وائرس سے متاثر نہ ہوں۔صوبائی وزیر نے بتایا کہ اس وقت پنجاب میں 19 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جس میں سے 7 وینٹیلیٹرز پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیسٹنگ کی صلاحیت میں اضافہ کرلیا گیا ہے اور ہفتے کے

آخر تک 85 ہزار ٹیسٹ روزانہ کیے جائیں گے اور ٹیسٹ ان لوگوں کے کیے جارہے ہیں جن میں معمولی علامتیں پائی جائیں یا جن کا کورونا وائرس کے مصدقہ مریض سے رابطہ ہوا۔انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے 140 سے زائد علاقوں کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں 12 ہزار سے زائد متفرق (رینڈم) ٹیسٹ کیے جائیں گے، جس میں متاثرہ افراد کے گھروں کے آس پاس رہنے والوں، سبزی اور پھل منڈی میں کام کرنے والوں اور صنعتوں میں کام کرنے والوں کے ٹیسٹ کیے جائیں گے

جبکہ اسی رینڈم ٹیسٹ میں طبی عملے کے 3 ہزار 800 ٹیسٹ کریں گے۔علاوہ ازیں، دارلامان، یتیم خانوں کے ساتھ ساتھ جیلوں میں بھی یہ ٹیسٹ کیے جائیں گے جس سے ہمیں اندازہ ہوجائے گا کہ مقامی سطح پر کس طرح وائرس پھیل رہا ہے۔وزیر خارجہ کی جانب سے ملتان میں حفاظتی اشیا کی عدم فراہمی کے بیان کے سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تحریری طور پر سامان کی فراہمی کی رپورٹ وزیر خارجہ کو پیش کردی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں صحت کے لیے مختص بجٹ میں سے 35 فیصد ترقیاتی بجٹ جنوبی پنجاب پر خرچ کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…