واشنگٹن۔۔۔۔پاکستان کے دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر براک اوباما نے پاکستان کے وزیرِاعظم نوازشریف کو ٹیلی فون کر کے انھیں اپنے مجوزہ دورہ بھارت کے بارے میں اعتماد میں لیا ہے۔صدر اوباما نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو ملک میں حالات معمول پر آنے پر دور ہ پاکستان کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے جمعہ کی شام دوطرفہ امور اور بین الاقوامی مسائل پر بھی بات کی۔بیان کے مطابق صدر اوباما نے وزیرِاعظم نواز شریف کو بتایا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے علاقے میں شدت پسندی پر قابو پانے، امن اور استحکام کو بڑھانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے خطے میں امن اور سلامتی قائم کرنے پر اتفاق کیا۔امریکی صدر نے پاکستان کی افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ بہتر ہوتے تعلقات کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ تعلقات خطے کی سلامتی کے لیے کلیدی اہمیت کے حامل ہیں۔براک اوباما کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا فروغ چاہتا ہے جبکہ نواز شریف نے ان سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کو کہا۔پاکستانی وزیرِ اعظم نے صدر اوباما پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارتی قیادت سے بات کریں کیونکہ اس مسئلے کا حل ہونا خطے میں پائیدار امن، استحکام اور معاشی تعاون لائے گا۔بیان کے مطابق امریکی صدر نے پاکستانی وزیرِ اعظم کو یقین دلایا کہ ’جیسے ہی پاکستان میں حالات معمول پر آتے ہیں وہ جلد از جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘خیال رہے کہ براک اوباما نے بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی آئندہ سال بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر مہمانِ خصوصی بننے کی دعوت قبول کی ہے۔
اوباما کی قومی سلامتی کونسل نے ٹوئٹر پر اس کی تصدیق کر دی ہے اور ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’یہ پہلی مرتبہ ہوگا جب کوئی امریکی صدر بھارت کے یومِ جمہوریہ کی تقریب میں شامل ہو گا۔‘
صدر اوباما اس دورے کے دوران وزیرِ اعظم نریندر مودی کے علاوہ دیگر اعلیٰ بھارتی حکام سے ملاقات بھی کریں گے۔
اوباما نے پاکستان آنے کا وعدہ کر دیا
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں