اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سبسڈی نہ دینے پر جہانگیر ترین اور خسرو بختیار نے اسد عمر کو وزیر خزانہ کے عہدے سے علیحدہ کرایا گیا، معروف تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ شوگر مل مافیا حکومت سے سبسڈی مانگ رہا تھا، کابینہ کے اجلاسوں اور پریس کانفرنسز میں بھی اسد عمر شوگر ملز کو کسی قسم کی سبسڈی دینے سے انکار کرتے رہے۔
معروف تجزیہ کار نے کہا کہ خسرو بختیار اور تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اس وقت کابینہ میں بہت طاقت رکھتے تھے۔ سمیع ابراہیم نے کہاکہ ای سی سی نے موقف اختیار کیا تھا کہ وفاق کسی طرح سے شوگر ملز کو سبسڈی نہیں دے گا اگر کوئی صوبہ دینا چاہتا ہے تو اٹھارہویں ترمیم اسے اجازت دیتی ہے۔ معروف تجزیہ کار نے کہا کہ اب بات سامنے آ رہی ہے کہ جہانگیر ترین اور خسرو بختیار اس وقت اتنے طاقتور ہو گئے تھے کہ سبسڈی نہ دینے پر وزارت خزانہ سے اسد عمر کو الگ کرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ شوگر مافیا کے خلاف وزیراعظم عمران خان سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کر چکے ہیں، تاہم کچھ صحافیوں کا کہنا ہے کہ رپورٹ میڈیا پر آنے کی وجہ سے وزیراعظم نے ایکشن لینے کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان نے خود تحقیقات کرائی، اس بات کو حکومت چاہتی تو دبا دیتی لیکن وزیراعظم عمران خان نے پارٹی میں موجود مافیا کے خلاف ایکشن لیا اور خود تحقیقات کرائی۔