اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لاک ڈاؤن کے باعث یورپ میں گھریلو تشدد کے خدشات‎

datetime 28  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاک ڈاؤن کے باعث یورپ میں گھریلو تشدد کے خدشات‎برسلز(این این آئی )یورپی ممالک میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر انگنت خاندان اپنے گھروں میں محصور ہیں جس کے سبب گھریلو تشدد میں اضافے کے خدشات بڑھ گئے ۔فرانس کے خبر رساں ادارے کے مطابق گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے سرگرم تنظیموں نے یورپ کو کرونا وائرس کا مرکز بننے کے بعد تشدد کے

واقعات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا ۔خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم جرمن تنظیم کے مطابق بہت سے لوگوں کے لیے اْن کا گھر محفوظ جگہ نہیں ہے۔ معاشرتی تنہائی کی وجہ سے تناؤ بڑھ رہا ہے۔ لہذٰا خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔برلن سے لے کر پیرس، میڈرڈ، روم اور بریٹیسلاوا میں سرگرم خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے بھی کم و بیش ایسے ہی خدشات ظاہر کیے ہیں۔جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن فار ویمن کے مطابق خطرات صرف ان گھروں تک ہی محدود نہیں ہیں، جہاں گھریلو تشدد ایک مسئلہ تھا۔ بلکہ موجودہ صورتِ حال میں ملازمتیں کھو جانے کے خدشات، بیماری کے خوف اور مالی مشکلات سے بھی گھریلو تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‎فرانس میں کرونا وائرس سے شدید متاثرہ علاقے کی تنظیم پیرینٹس فیڈریشن سے وابستہ فلورنس کلاڈپیئر کا کہنا تھا کہ یقیناً بعض خاندانوں پر دباؤ پڑ رہا ہے۔ ایسے والدین کی کہانیاں سننے کو مل رہی ہیں، جن میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ وہ ایسے والدین سے بھی رابطے میں ہیں جن کے رشتے کمزور پڑ رہے ہیں۔ حالانکہ پہلے انہیں اس قسم کی کوئی شکایت نہیں تھی۔چین جہاں اب وائرس کا زور کم پڑ رہا ہے، وہاں خواتین کے حقوق سے وابستہ تنظیم ‘ویپنگ’ کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران خواتین پر تشدد کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوا۔یورپی ممالک میں اٹلی کے بعد کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک اسپین میں دو بچوں کی ماں کو اس کے ساتھی نے گزشتہ ہفتے قتل کر دیا تھا۔جرمنی کی ایک تنظیم کا کہنا تھا کہ ذہنی یا جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں، نوجوان اور خواتین کا تشدد کرنے والے اپنے ہی ساتھیوں کے

ساتھ مستقل رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کبھی بھی ان کی بدسلوکی کا شکار ہو سکتی ہیں۔گھریلو تشدد روکنے یا تشدد کا شکار افراد کی مدد کرنے والی تنظیموں کا کہنا تھا کہ انہیں دوہری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے بہت سے کارکنوں کو گھر سے کام کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث وہ متاثرین تک نہیں پہنچ پاتے۔ اگر پہنچ بھی جائیں تو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ متاثرہ افراد کو موجودہ حالات میں کہاں منتقل کریں۔‎

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…