اتوار‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

لاک ڈاؤن کے باعث یورپ میں گھریلو تشدد کے خدشات‎

datetime 28  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاک ڈاؤن کے باعث یورپ میں گھریلو تشدد کے خدشات‎برسلز(این این آئی )یورپی ممالک میں کرونا وائرس سے بچنے کے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر انگنت خاندان اپنے گھروں میں محصور ہیں جس کے سبب گھریلو تشدد میں اضافے کے خدشات بڑھ گئے ۔فرانس کے خبر رساں ادارے کے مطابق گھریلو تشدد کے خاتمے کے لیے سرگرم تنظیموں نے یورپ کو کرونا وائرس کا مرکز بننے کے بعد تشدد کے

واقعات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کر دیا ۔خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم جرمن تنظیم کے مطابق بہت سے لوگوں کے لیے اْن کا گھر محفوظ جگہ نہیں ہے۔ معاشرتی تنہائی کی وجہ سے تناؤ بڑھ رہا ہے۔ لہذٰا خواتین اور بچوں پر جنسی تشدد کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔برلن سے لے کر پیرس، میڈرڈ، روم اور بریٹیسلاوا میں سرگرم خواتین کے حقوق کی تنظیموں نے بھی کم و بیش ایسے ہی خدشات ظاہر کیے ہیں۔جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن فار ویمن کے مطابق خطرات صرف ان گھروں تک ہی محدود نہیں ہیں، جہاں گھریلو تشدد ایک مسئلہ تھا۔ بلکہ موجودہ صورتِ حال میں ملازمتیں کھو جانے کے خدشات، بیماری کے خوف اور مالی مشکلات سے بھی گھریلو تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‎فرانس میں کرونا وائرس سے شدید متاثرہ علاقے کی تنظیم پیرینٹس فیڈریشن سے وابستہ فلورنس کلاڈپیئر کا کہنا تھا کہ یقیناً بعض خاندانوں پر دباؤ پڑ رہا ہے۔ ایسے والدین کی کہانیاں سننے کو مل رہی ہیں، جن میں دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ان کا مزید کہنا تھاکہ وہ ایسے والدین سے بھی رابطے میں ہیں جن کے رشتے کمزور پڑ رہے ہیں۔ حالانکہ پہلے انہیں اس قسم کی کوئی شکایت نہیں تھی۔چین جہاں اب وائرس کا زور کم پڑ رہا ہے، وہاں خواتین کے حقوق سے وابستہ تنظیم ‘ویپنگ’ کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران خواتین پر تشدد کے واقعات میں تین گنا اضافہ ہوا۔یورپی ممالک میں اٹلی کے بعد کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک اسپین میں دو بچوں کی ماں کو اس کے ساتھی نے گزشتہ ہفتے قتل کر دیا تھا۔جرمنی کی ایک تنظیم کا کہنا تھا کہ ذہنی یا جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں، نوجوان اور خواتین کا تشدد کرنے والے اپنے ہی ساتھیوں کے

ساتھ مستقل رہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ کبھی بھی ان کی بدسلوکی کا شکار ہو سکتی ہیں۔گھریلو تشدد روکنے یا تشدد کا شکار افراد کی مدد کرنے والی تنظیموں کا کہنا تھا کہ انہیں دوہری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کے بہت سے کارکنوں کو گھر سے کام کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث وہ متاثرین تک نہیں پہنچ پاتے۔ اگر پہنچ بھی جائیں تو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ متاثرہ افراد کو موجودہ حالات میں کہاں منتقل کریں۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)


عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…