پیر‬‮ ، 15 ستمبر‬‮ 2025 

قطر میں تعمیراتی مزدوروں میں کرونا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا ، برطانوی اخبارنے بھانڈا پھوڑ دیا، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 28  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)برطانوی اخبار نے خبردار کیا ہے کہ فٹبال عالمی کپ کے لیے کام کرنے والے مزدوروں کی حالت درست کرنے میں قطر کی غفلت کے باعث کرونا وائرس کا پھیلاؤ تیزی پکڑ رہا ہے۔ ان مزدوروں کو بسوں میں ٹھونس دیا جاتا ہے اور کام کے مقامات پر بھی وہ وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کے بغیر جمع رہتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں کرونا سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ امریکی اخبار کی رپورٹ میں قطر پر مزدوروں کے ساتھ برے برتاؤ اور انہیں نامناسب ماحول میں رکھنے کا الزام عائد کیا گیا ۔برطانوی اخبار کے مطابق قطر میں حکومت کی جانب سے افراد کے اکٹھا ہونے کی تمام صورتوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اس کے باوجود فٹبال عالمی کپ 2022 کے لیے کھیلوں کے میدان اور انفرا اسٹرکچر کی تعمیر میں شریک غیر ملکی مزدوروں کو ابھی تک کاموں کے اْن مقامات پر بھیجا جا رہا ہے جہاں لوگوں کی بھیڑ ہوتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مزدوروں سے کھچا کھچ بھری ہوئی بسوں کو کام کے ٹھکانوں کی جانب جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان مزدوروں نے گارڈین اخبار کو بتایا کہ وہ مسلسل طویل شفٹوں میں کام کر رہے ہیں جب کہ انہیں محض محدود طبی معائنوں کی سہولت حاصل ہے۔واضح رہے کہ کام کے دوران کم از کم دو میٹر کے (سماجی) فاصلے کی شرط کو قطر میں پورا کرنا تقریبا ناممکن ہے۔ یہاں مزدور پْر ہجوم کیمپوں میں رہائش پذیر ہیں۔ سونے کے ہر کمرے میں 8 سے 10 افراد موجود ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ تعمیراتی کمپنیوں کی بسوں میں ایک وقت میں 60 مزدور بھرے ہوتے ہیں۔

اخبار کے مطابق ایک کینیائی مزدور جو عالمی کپ کے منصوبے کے لیے کام نہیں کر رہا، اس نے اخبار کو بتایا کہ وہ 14 گھنٹوں کی شفٹ میں کام کرتا ہے۔ مزدور نے بتایا کہ وہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے حوالے سے بڑی تشویش کا شکار ہے تاہم اسے پیسے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ایک کار پارکنگ کی تعمیر میں شریک نیپالی مزدور کا کہناتھا کہ ہر شفٹ سے قبل اس کا بلڈ پریشر چیک کیا جاتا ہے۔ اس نے کہا کہ میں چہرے کا ماسک استعمال کرتا ہوں جو میں نے خود سے خریدا۔ وہ لوگ جن کے پاس ماسک نہیں ہے وہ اپنے منہ کپڑے کے ٹکڑے سے ڈھانپ لیتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…