پیر‬‮ ، 20 جنوری‬‮ 2025 

وائرس زدہ شخص کے کسی دوسرے شخص سے ہاتھ ملانے یا چہرے سمیت کسی بھی جگہ لگانے سے جسم میں پھیل جاتا ہے،وائرس اس وجہ سے بھی تیزی سے پھیلتا ہے، عوام کیلئے انتہائی اہم پیغام جاری

datetime 21  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کورونا وائرس وبا کی روک تھام کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کیاہے۔جس میں انہوں نے کہاہے کہ کورونا وائرس تیزی سے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتا ہے، وائرس زدہ شخص کے کسی دوسرے شخص سے ہاتھ ملانے یا چہرے سمیت کسی بھی جگہ لگانے سے جسم میں پھیل جاتا ہے،متاثرہ شخص اگر تین فٹ سے زیادہ قریب ہو اور چھینک اور کھانسے سے جوقطرے منہ سے نکلتے ہیں اس سے بھی وائرس تیزی سے پھیلتا ہے،

اگر آپ کسی بھی شخص سے پانچ یا چھ فٹ دور ہوں تو آپ کو یہ وائرس نہیں ہوگا،جس طرح یہ مرض پھیل رہا ہے، ہمیں میل جول ختم کرنا ہوگا۔آج کل کورونا وائرس وبا پھیل چکی ہے جس میں پوری دنیا مبتلا ہے۔ پہلا کیس کورونا وائرس کا دنیا میں 23 جنوری 2020 کو چین میں 265 کیسز کی مثبت رپورٹ سے سامنا آیا۔ اور انھوں نے پہلے دن ہی اپنی ٹیسٹنگ فیسلٹی بنالی اور ٹیسٹنگ کرنا شروع کردی۔ 7 مارچ 2020 کو 44 دنوں میں دنیا کے اندر ان کیسز کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچ گئی اور اسکے بعد 18 مارچ 2020 تک 11 دنوں کے درمیان یہ تعداد دو لاکھ سے زائد تک پہنچ چکی تھی۔ گزشتہ روز تک 2 لاکھ 73 ہزار تک کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ اس وقت میں آپ مخاطب ہوں تو 2 لاکھ 80 ہزار تک پہنچ گئے ہیں جس طرح کا ٹینڈ چل رہا ہے تو یہ تعداد آج رات تک تین لاکھ سے تجاوز کرجائے گا اور دو لاکھ سے تین لاکھ تک ہونے میں چار دن لگے۔ اسی رفتار سے پاکستان کے اندر پہلا کیس 26 تاریخ کو ہوا جو مسلسل بڑھتے جارہیں۔ کورونا وائرس تیزی سے ایک شخص سے دوسرے شخص کو منتقل ہوتا ہے وہ اسطرح کہ جس شخص کو وائرس ہوتا ہے وہ کسی دوسرے شخص سے ہاتھ ملاتا ہے اور وہ اپنے چہرے تک یا کسی بھی جگہ لگانے سے جسم میں پھیل جاتا ہے۔ متاثرہ شخص اگر تین فٹ سے زیادہ قریب ہو اور چھینک اور کھانسے سے جوقطرے منہ سے نکلتے ہیں اس سے بھی وائرس تیزی سے پھیلتا ہے۔ حاصل مطلب یہ ہے کہ اگر آپ کسی بھی شخص سے پانچ یا چھ فٹ دور ہوں تو آپ کو یہ وائرس نہیں ہوگا۔

جس طرح سے یہ پھیل رہا ہے ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے میل جول کو ختم کردیں۔ میں آپ کو ایک اور مثال دے کر سمجھتا ہوں کہ کسی بھی جگہ ایک ہزار سے زائد آبادی ہے اور وہاں 100 افراد میں وائرس ہے تو چاہیے کہ وہ سو افراد اپنے گھروں میں ہی آئسولیٹ ہوجائیں تاکہ باقی 900 لوگوں تک وہ وائرس نہ پھیل سکے۔ کراچی سمیت حیدرآباد میں 100 سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ان میں سے 42 کیس باہر سے منتقل ہوئے ہیں جبکہ 60 کیسز لوکل ٹرانسمیشن کے ہیں اور یہی 60 افراد

اگر پہلے دن سے ہی اپنے سماجی روابط نہ رکھتے تو وائرس پھیلتا ہی نہیں۔ اگر آپ کو سانس لینے میں زیادہ تکلیف ہورہی ہو یا پھر کوئی دیگر علامات ہوں تو آپ کو ان نمبرز پر رابطہ کرنا ہے۔ کمشنر آفیس کراچی میں ہمارا ایک کنٹرول روم ہے جسکا نمبر ہے، 99204452، 99206565 اور موبائل نمبر: 0316111712۔ ان نمبرز پر تب ہی رابطہ کریں جب آپ میں اس وائرس کے علامات ہوں اور آپ کا کسی ایسے شخص سے رابطہ ہوا ہو جو باہر سے آیا ہویا پھر خود باہر سے آیا ہو۔بصورت دیگر آپ خود کو اپنے گھر میں آئسولیٹ کریں یہی اسکا سب سے بہترین علاج ہے۔ اسکے علاوہ نیشنل ہیلپ لائین بھی ہے جو پورے ملک میں چل رہی ہے جسکا رابطہ نمبر ہے: 1166۔

موضوعات:



کالم



ریکوڈک میں ایک دن


بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…