اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ، عدالت نے بڑھتی ہوئی قیمتوں پر وفاق سمیت اوگرا اور وزارت پٹرولیم کیخلاف اہم قدم اٹھا لیا

datetime 17  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(آن لائن) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکورکی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی روز افزوں بڑھتی ہوئی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں دائر کردہ آئینی درخواست نمبر107/2020 پرعدالت نے وفاق سمیت اوگرا ور وزارت پٹرولیم کو نوٹس جاری کردیئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے حکومت کی جانب سے

غیر قانونی طور پر 16 مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے مہنگائی کو مزید فروغ دینے کے اقدام کے خلاف، عرفان عزیز ایڈوکیٹ کے توسط سے سندھ ہائیکورٹ میں آئینی درخواست جمع کرائی، جس کی سماعت منگل کو سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس یوسف علی سعید پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔معزز عدالت نے متعلقہ فریقین کو 15 اپریل 2020 تک پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے طریقہ کار سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔ دوران سماعت پاسبان کے وکیل عرفان عزیز ایڈوکیٹ نے موٗقف اختیار کیا کہ آئے دن پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی کے مارے عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے ۔عوام کو جو پیٹرول70 روپے میں ملنا چاہیئے وہ حکومت کی جانب سے بار بار قیمتیں بڑھانے کی وجہ سے ایک سو پندرہ روپے میں مل رہا ہے اور کوئی پُرسان حال نہیں ہے۔ حکومت ،اوگراا ور وزارت پٹرولیم سے تفصیلات طلب کی جائیں کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات پر کتنے ٹیکسسز وصول کررہی ہے ؟اس موقع پر پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور اورپی ڈی پی بزنس فورم کے صدر وسیم الدین شیخ نے سندھ ہائی کورٹ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے مہنگائی بڑھتی ہے۔ پٹرولیم پروڈکٹس کی قیمتیں کم کرنے سے صنعتوں میں اضافہ ہوگا، روزگار میں اضافہ ہوگا اور حکومت کی ٹیکس آمدنی بھی بڑھے گی۔

اس لئے حکومت کا یہ مفروضہ بنیادی طور پر پُر سقم ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ حکومت کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ کرتا ہے۔ الطاف شکور نے عدلیہ کے توسط سے اپیل کی کہ پیٹرول پر عائد تمام ٹیکس ہٹائے جائیںتاکہ پرائیویٹ سیکٹر کی ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو۔ظالمانہ ٹیکس نظام چوری کو جنم دینے کا باعث بنتا ہے۔ اگر ٹیکس حقائق کے مطابق عائد کئے جائیں تو اس طرح عوام کا حکومت پر اعتماد قائم ہو گا جس سے ٹیکس نیٹ ورک بڑھانے میں بھی مدد ملے گی ۔ اگر ایک روپے کی شے پر دس روپے ٹیکس لیا جائے گا تو یہ سراسر نا انصافی ہو گی۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…