اسلام آباد(آن لائن )وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے باعث خراب صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان سمیت غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ قرضے معاف ہونے سے کورونا وائرس سے نمٹنے میں مدد ملے گی لہٰذا عالمی برادری غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے پرغور کرے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وائرس زیادہ پھیلا تو اس سے نمٹنے کی صلاحیت اور وسائل نہیں ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے ایران پر سے بھی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں اٹھانے سے ایران کو کورونا وائرس سے نمٹنے میں مدد ملے گی لہٰذا مشرق وسطیٰ میں کورونا سے بدترین متاثر ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس دنیا کے ترقی پزیر ممالک کی معیشتوں کو تباہ کرسکتا ہے، ترقی یافتہ ممالک غریب ممالک کے قرضے معاف کرنے کے لیے تیار رہیں، وائرس سے پیدا بحران سے ترقی پذیر ممالک میں بھوک اور غربت پھیلنے کا ڈر ہے، عالمی برادری کو پاکستان جیسے ممالک کے لیے قرضوں کی معافی کی کوئی صورت نکالنے کا سوچنا ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے ممالک کو کورونا وائرس سے بدترین معاشی بدحالی کا خدشہ ہے، ترقی یافتہ معیشتوں کا اقدام کمزور معیشتوں کو کورونا وائرس کے بحران سے لڑنے میں مدد دے گا۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بچانیکی کوشش کررہے ہیں، اگرکورونا کی صورتحال سنگین ہوئی توکمزور معیشت کو بچانے میں ناکام ہوجائیں گے، پاکستان کی برآمدات متاثر ہوں گی اور بیروزگاری میں اضافہ ہوگا، آئی ایم کا قرضہ پاکستان کے لیے ناممکن معاشی بوجھ بن جائے گا۔
اگرکورونا کی صورتحال سنگین ہوئی توکمزور معیشت کو بچانے میں ناکام ہوجائیں گے:انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے پاکستان، بھارت اور افریقی ممالک کو یکساں بحران کا سامنا ہوگا، پاکستان کے پاس کسی بڑے بحران سے نمٹنے کے لیے علاج کی سہولیات ہیں نہ وسائل۔طالبان امریکا مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ طالبان کے حوالے سے افغان صدر کا بیان مایوس کن ہے، حکومت میں آنے کے بعد امریکا کے ساتھ افغان امن معاہدے پر کام کیا، افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کی تعریف کی جانی چاہیے جب کہ پاکستان اب امن کے لیے امریکا کا ساتھی ہے۔