اسلام آباد(آن لائن) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت ہندوئوں ، سکھوں ، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کی طرح مسلمانوں کا بھی ملک ہے۔ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی اور آر ایس ایس مسلمانوں کو اپنا حق مانگنے پر پاکستان بھیجنے کی دھمکی دینے کے بجائے بھارت اندر مسلمانوں کے لئے ایک نیا پاکستان بنا کر دے دیں اور ہم اس نئے پاکستان کو تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں۔
بھارت میں مسلمانوں صدیوں سے رہ رہے ہیں یہ ان کا اپنا وطن ہے جہاں سے انہیں بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ بھارت میں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ نفرت کی آگ بھڑکائی جا رہی ہے اور ایسی فضا پیدا کی جارہی ہے جو 1947میں پٹیالہ، کپورتھلہ ، الور اور جموں میں پیدا کی گئی تھی تاکہ مسلمانوں کے خلاف تشدد اور فرقہ واریت کا ماحول پیدا کر کے یا تو انہیں قتل کر دیا جائے یا بھارت کو چھوڑ کر پاکستان ہجرت کرنے پر مجبور کیا جائے۔ یہ بات انہوں نے بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ علم و ادب اور سماجی علوم کے زیر اہتمام کشمیر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ سیمینار سے یونیورسٹی کے ریکٹر وائس ایڈمرل کلیم شوکت ، سابق سفارتکار شاہد کیانی، پروفیسر ڈاکٹر نذیر حسین اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔ صدر آزادکشمیر نے تقریب کے مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بھارت مسلمانوں کا ملک ہے اور وہ وہاں ہی رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے حکمران ایک منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے مسلمانوں کو بے وطن کرنا چاہتے ہیں تاکہ بھارت میں اونچی ذات کے ہندوئوں کی ریاست قائم کی جائے لیکن ان کا یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ صدر آزادکشمیر نے طلبا و طالبات پر زور دیا کہ وہ مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے اور بین الاقوامی برادری کو
مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں جاری نسل کشی بند کرانے پر مجبور کرنے کے لئے دستاویزی فلمیں اور تحقیقی مضامین تیار کر کے بین الاقوامی تعلیمی جرائد میں شائع کرائیں تاکہ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے واقعات سے آگاہ کیا جائے اور بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ 72سال کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے
لیکن اگست 2019کے بعد بھارت نے کشمیر کے حوالے سے جو اقدامات کیے ہیں انہیں نہ صرف پوری کشمیری قوم نے ایک آواز ہو کر مسترد کر دیا ہے بلکہ دنیا کے میڈیا، پارلیمانز اور سول سوسائٹی نے بھی بھارتی بیانیہ کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق میں اپنی آواز بلند کی ہے اور کشمیریوں اور پاکستان کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے کہ وہ اپنا موقف بین الاقوامی برادری تک پہنچا کر عالمی رائے عامہ کو
اپنے حق میں ہموار کریں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر کشمیریوں کے حق میں بننے والے سازگار ماحول سے فائدہ اٹھانے کے لئے ہمیں اپنی کوششیں تیز تر کرنا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی جدوجہد صرف کشمیر کی آزادی اور اپنے حق خودارادیت کے لئے نہیں بلکہ یہ پاکستان کی بقاء اور پورے بھارت کے مسلمانوں کے تحفظ کی جدوجہد ہے۔ اگر کشمیری ناکام ہو گے تو بھارت سے اٹھنے والی
انتہاء پسندی کی لہر سے پاکستان محفوظ رہے گا اور نہ ہی بھارت کے مسلمان۔ صدر سردار مسعود خان نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں پاکستان اور آزادکشمیر کو معاشی اور اقتصادی طور پر مضبوط اور مستحکم بنانا ہو گا کیونکہ اگر ہم معاشی لحاظ سے کمزور ہونگے تو ہم مقبوضہ کشمیر کے اپنے بھائیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت نہیں کر سکیں گے۔ طلبہ کو پاکستان کا مستقبل قرار دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے
زور دیا کہ وہ اپنا مستقبل اپنے ہاتھ میں لیں اور ملک کو معاشی، اقتصادی اور دفاعی لحاظ سے ناقابل تسخیر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ گزشتہ سال پانچ اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال وہاں کے باسیوں کے لئے یکسر تبدیل ہو چکی ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد ریاست کو نہ صرف دو
حصوں میں تقسیم کر کے بھارت کا حصہ بنا دیا ہے بلکہ پوری مقبوضہ ریاست کو فوجی محاصرے میں لے کر ہزاروں نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے جنہیں جیلوں اور ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کی زمین بھارت کے دولتمند صنعت کاروں کے ہاتھوں فروخت کیا جا رہا ہے تاکہ مسلمانوں کو ان کی سرزمین اور گھروں سے محروم کر کے ہجرت کرنے پر مجبور کیا جائے
اور اس طرح مسلم اکثریت کی حامل ریاست میں مسلمانوں کو اقلیت میں بدل دیا جائے۔ انہوں نے تقریب کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ بھارتی حکمرانوں کے منصوبوں کو سمجھنے اور انہیں ناکام بنانے کے لئے تیاری کریں اور ملک کے اندر اتحاد و یکجہتی کی فضا بنائیں تاکہ آنے والے خطرات سے کامیابی کے ساتھ نمٹا جا سکے۔