ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

ریکوڈک ذخائر فروخت کرنے کا وزیر اعظم کا بیان کیا اٹھارویں ترمیم کے خلاف نہیں؟ ماضی میں جب علاقے فتح کیے جاتے تھے تب تمام مال متاع کے ساتھ عورتوں کو کنیز بناکر لے جاتے تھے،یہ بتایا جائے کہ کیا بلوچستان مفتوحہ علاقہ ہے، اختر مینگل نے سوالیہ نشان اٹھا دیا

datetime 10  مارچ‬‮  2020 |

اسلام آباد (این این آئی)رکن قومی اسمبلی اور بلوچ رہنما اختر مینگل نے کہا ہے کہ ریکوڈک ذخائر فروخت کرنے کا وزیر اعظم کا بیان کیا اٹھارویں ترمیم کے خلاف نہیں؟ماضی میں جب علاقے فتح کیے جاتے تھے تب تمام مال متاع کے ساتھ عورتوں کو کنیز بناکر لے جاتے تھے،یہ بتایا جائے کہ کیا بلوچستان مفتوحہ علاقہ ہے۔ منگل کو یہاں اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ قدرتی گیس کے بعد

اب دیگر وسائل پر بھی منصفانہ تقسیم نہیں نظر آرہی ۔ انہوںنے کہاکہ سینڈنک میں 300 ارب ڈالر سونے اور چاندی کے ذخائر بتائے گئے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت بھی بلوچستان کے تین اضلاع کو بجلی ایران سے مل رہی ہے ،میں آرٹیکل 6 کی بات نہیں کرتا وہ شاید آپ کے بس کی بات نہیں ہے لیکن 1972ء سے آرٹیکل 158 کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ رکن اسمبلی اسلم بھوتانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پرکہا کہ وفاقی حکومت نے کہا تھا ریکوڈک ذخائر کو بیچ کر ملک کا قرض اتاریں گے،کیا صرف بلوچستان کے وسائل ہی قرض اتارنے کے لیے ہیں،بلوچستان کے وسائل ہی بلوچستان کے مسائل کا سبب بن رہے ہیں۔اسلم بھوتانی نے کہاکہ آج تک بلوچستان کے 10 فیصد حصے کو بھی گیس نہیں ملی ہے،سینڈک سے بلوچستان کو صرف 2 فیصد حصہ ملا،سی پیک سے لاہور، ملتان اور کراچی میں تو ترقی ہوئی لیکن بلوچستان کی قسمت نہیں بدلی،بلوچستان میں آج بھی 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے،ریکوڈک سے بلوچستان کے نوجوانوں کا مستقبل وابستہ ہے،بلوچستان کے نوجوان اب مزید زیادتی برداشت نہیں کرینگے۔اسلم بھوتانی کے ملک کے قرض اتارنے کے لئے ریکوڈک کے اثاثہ جات فروخت کرنے سے متعلق حکومت کے منصوبے پر توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ 1993ء میں بلوچستان اور ریکوڈک کمپنی کے معاہدے کے نتیجے میں معاہدہ ہوا۔ جس کے بعد 13ہزار مربع کلو میٹر پر کام شروع ہوا۔ بعد ازاں کمپنی اور بلوچستان حکومت کے

درمیان اختلافات پیدا ہوئے۔ یہ سراسر صوبائی معاملہ ہے۔ 2012ء کے بعد وفاقی حکومت کے پاس یہ معاملہ آیا۔ بعد میں ہم پر ہرجانہ کا دعویٰ کیا گیا جو ہم نے ادا نہیں کیا۔ اس پر حکم امتناعی مل چکا ہے۔ فیصلہ آنے تک ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔ حکومت پاکستان کی اس حوالے سے اپیل منظور ہو چکی ہے۔ آئندہ کا فیصلہ بلوچستان حکومت کرے گی۔ اسلم بھوتانی‘ آغا حسن بلوچ‘ محمد ہاشم نوتیزئی کے سوالات کے جواب میں

پارلیمانی سیکرٹری خیال زمان نے کہا کہ آئین کے تحت صوبہ کے وسائل پر سب سے پہلا حق اس صوبہ کا ہے‘ معاملہ عدالت میں ہے۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے بااختیار ہیں۔ وفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرے گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاملہ عالمی عدالت انصاف میں ہے۔ اللہ کرے فیصلہ پاکستان کے حق میں آجائے۔ پھر جو بھی کرنا ہے وہ بلوچستان کی صوبائی حکومت کرے گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں نے بلوچستان پر کوئی توجہ نہیں دی۔ موجودہ حکومت بلوچستان کی ترقی کی خواہاں ہے۔سردار اختر مینگل کی طرف سے اٹھائے گئے نکات کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ان چند قومی لیڈرز میں سے ہیں جو چھوٹے صوبوں‘ پسماندہ علاقوں اور غریبوں کی بات کرتے ہیں،

وزیراعظم عمران خان سندھ‘ جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے عوام کو ان کا حق دینے کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم کراچی اس لئے گئے تاکہ وہاں کے مسائل حل ہوں۔ کابینہ ڈویژن نے ہدایت کی ہے کہ کسی بھی پی ایس ڈی پی کو پذیرائی نہیں ملے گی جن میں بلوچستان‘ فاٹا اور دیگر پسماندہ علاقے شامل نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل سے بلوچستان کے عوام کو حق ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح عمران خان نے ہمیں 2015ء میں یہ ہدایت کی کہ کشمیریوں کو پیغام دیا جائے کہ کشمیر کے فیصلے کشمیری کریں گے۔ ہم کسی کی حق تلفی نہیں کریں گے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…