کراچی (این این آئی) پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے پاکستان ہائوس سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں 2 روپے کے اضافے سے ایک دن میں پاکستانی قوم کے قرضوں میں 233 ارب روپے کا اضافہ ہو گیا جبکہ گزشتہ 3 ماہ میں عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 30 ڈالر فی بیرل تک گر چکی ہیں،
جن کے حساب سے فی لیٹر پیٹرول تمام تر جائز ٹیکسز کے بعد بھی زیادہ سے زیادہ 60 روپے فی لیٹر ہونا چاہیے جبکہ حکومت نے صرف 5 روپے کی کمی کر کے عوام کو دھوکا دیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ 40 سے 50 روپے فی لیٹر کا ریلیف عوام کو فی الفور فراہم کرے اور نئی قیمتوں کا اطلاق جلد از جلد کرے تاکہ عوام کو جس ذہنی اذیت کا سامنا گزشتہ اٹھارہ ماہ سے ہے اس میں کچھ مثبت تبدیلی آئے۔ اس وقت ملک میں کرونا وائرس کی کوئی ایسی سنگین صورتحال نہیں ہے جس کے باعث مارکیٹوں میں منفی رجحان پیدا ہو اور ڈالر کی قیمت ایک روز میں دو روپے تک بڑھے نیز اسٹاک ایکسچینج سے اربوں روپے کا صفایا ہو جائے۔ گزشتہ ایک ماہ میں اسٹاک ایکسچینج کے حجم میں 3 ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے۔ حکومت ڈالر کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کرے کہ شوگر مافیا کی طرح ڈالر کی قیمت کے اضافے میں بھی کوئی منظم مافیا شامل نہ ہو۔ انٹرنیشنل مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے حکومت کے ہاتھ ایک بہترین موقع آیا ہے، کرنٹ اکانٹ خسارہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے بغیر کچھ کرے 5 ارب ڈالر تک کم ہو گیا ہے، اس موقع پر اگر حکومت صحیح معاشی پلان ترتیب دے تو ملک کو مستقل طور پر معاشی بحرانوں سے نکال کر ترقی کے راستے پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جائے تاکہ قوت خرید میں اضافہ ہو اور کاروباری سرگرمیاں بحال ہوں۔ امریکہ اور دیگر یورپین ممالک چین کی ماندہ معاشی سرگرمیوں سے فائدہ اٹھا کر اپنی انڈسٹری کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حکومت پاکستان کو بھی برآمدات بڑھانے کی جامع حکمت عملی کے تحت کوشش کرنی چاہیے۔ اس موقع سے فائدہ اٹھا کر انڈسٹری کو بہتر کرنے کی تمام تر زمہ داری پی ٹی آئی کی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔