لاہور(این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے عورت مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالفت کرنے والے پرانی دنیا میں رہتے ہیں لیکن ان کا دور ختم ہوگیا،اب عورت مارچ بھی کرے گی، ڈاکٹر بھی بنے گی،فوج میں بھی جائے گی،آج اگر عورت چاہے گی تو وہ وزیراعظم بھی بنے گی،کوئی سیاستدان کوئی ملا ں عورت کا راستہ نہیں روک سکتا،
پیپلز پارٹی تاریخ بناتی ہے مسلم دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک نہیں دو بار خاتون وزیراعظم کو منتخب کیا،اب ہم کٹ پتلیوں کو بھگائیں گے،بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی نے شروع کیا،اس پروگرام کے خلاف شروع دن سے ہی سازشیں کی گئیں،ہمارے پروگرام سے زیادہ بہتر پروگرام دینے کی بجائے نواز شریف اور عمران خان نے اسے ختم کرنے کی کوشش کی اور اس کی ایک وجہ بے نظیر کی تصویر تھی اور یہ حکمران نہیں چاہتے کہ غریب عوام خوشحال ہوں،میں ماں کی خدمت کرنا چاہتا تھا مگر وہ شہید ہوگئیں،اب ہر عورت میری ماں ہے اورمیں ہر عورت کی اس طرح خدمت کروں گا جس طرح اپنی ماں کی کرنا چاہتا۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے ایوان اقبال میں منعقدہ ویمن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ا س موقع پر پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، خواتین ونگ کی صدر ثمینہ خالد گھرکی سمیت خواتین کارکنوں کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ میں ویمن ونگ کے کنونشن سے خطاب کر رہا ہوں،آپ محترمہ شہید بھٹو اور میرے نمائندے ہو، آپ سب کو سلام،جب خواتین کا دن منایا جارہا ہے آپ نے یہاں سے شاندار پیغام بھیجا ہے،جب عورتوں کے حقوق اور جدوجہد کی بات ہوتی ہے تو وہاں شہید محترمہ کا نام آتا ہے، ہر بیٹے کا خواب ہوتا ہے والدہ کی خدمت کرے،شہید محترمہ کی شہادت کے بعد پاکستان کی ہر عورت میری ماں ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہر ماں کی اتنی خدمت کروں جیسے اپنی والدہ کی کرنا چاہتا تھا،
پاکستان کو ایک ایسی ریاست بناؤں جو عورت کی اتنی خدمت کرے جتنی میں ماں کی کرنا چاہتا ہوں،ہم نے عورتوں کوجو حق دئیے یہ حق اسلام دیتا ہے،اسلام وہ دین ہے جو سب سے زیادہ عورتوں کو حق دیتا ہے،بھٹو شہید نے آئین بنا کر عورتوں کو حق دیا،ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے ہم تو آئین میں دیئے گئے حقوق مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی برابری کی بات کرتی ہے،ہم مزدوروں،کسانوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں،پچاس فیصد آبادی عورتوں کو بھی ہر شعبے میں برابر حق ملنا چاہیے،
یہ حقیقت ہے کہ عورتوں کو جب بھی حقوق ملے یا حقوق میں اضافہ ہوا تو صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا،اس ریاست میں عورتوں کو کوئی مالی مدد ملی ہے تو صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ملی ہے،عورتوں کے کوٹے اضافہ ہوا ہے تو ہمارے دور میں ہوا،پیپلز پارٹی تاریخ بناتی ہے، پیپلز پارٹی نے مسلم دنیا میں پہلی خاتون کووزیراعظم منتخب کیا،خواتین کی جدوجہد کی وجہ سے انہیں دوبارہ وزیراعظم بنانے کا اعزاز بھی پاکستان کو ملا، پہلی خاتون جج، خو اتین کا پولیس اسٹیشن پیپلزپارٹی کے دور میں بنا،
غریب عورتوں کو زمین ملی تو وہ بھی پیپلز پارٹی کے دور میں ملی،یہ سب آپ خواتین کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے ہے،آج بھی ملک کے کونے کونے میں لیڈیزہیلتھ ورکرز کام کر رہی ہیں یہ محترمہ شہید کا انقلابی کارنامہ ہے جس کے تحت خواتین کو روزگار بھی ملا اوروہ بچوں کی صحت کا خیال بھی رکھ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر ہماری کشی شروع کی گئی باوجود اس کے کہ دنیا نے اس کی نقل کی،مصر نے بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کاپی کر کے پروگرام شروع کیا،عالمی اداروں نے
میاں صاحب اور عمران خان کو کہا کہ اسے بند نہ کرو،میاں صاحب کی حکومت ہو یا عمران خان کی حکومت ہو انہوں نے بینظیر کا نام مٹانے کا ہی سوچا،کسی نے نہیں سوچا کہ نام ہٹانے کے بجائے اپنا انقلابی پروگرام لائیں،بینظیر انقلاب پروگرام سے وسیلہ صحت، وسیلہ روزگار اور وسیلہ تعلیم کا پروگرام شامل تھا،(ن)لیگ نے وسیلہ صحت کو وزیراعظم صحت کارڈ اور عمران خان نے صحت انصاف کارڈ بنا دیا،عمران خان نے کچھ کیا تو بی آئی ایس پی کو احساس کا نام دیا اور لاکھوں خواتین کو نکال دیا،اس مہنگائی میں غریب ترین عورتوں کا معاشی قتل کیا گیا۔
اگر ملک میں غربت مٹانے کیلئے کوئی کام ہو رہا ہے تو وہ سندھ میں ہو رہا ہے،سندھ میں بی آئی ایس پی کے علاہ غربت مٹاؤ پروگرام چل رہا ہے خواتین کو قرض، روزگار اور گھر بنا کر دے رہے ہیں،صوبائی پروگرام سے 15 لاکھ عورتیں اس پروگرام سے استفادہ کر رہی ہیں،4 لاکھ عورتوں کو بلا سود قرضہ دیا ہے تاکہ وہ کاروبار کر سکیں دکان کھولیں یا کوئی اور کام کریں،حکومت خو اتین کی مدد کر رہی ہے یہ منصوبہ 2009 سے چل رہا ہے، ہم اسے پورے ملک تک پھیلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ پیپلز پارٹی کے پاس پاس ہے تو پیپلز پارٹی نے میٹرنٹی اور پٹرنٹی لیو کا قانون بنایا،
سندھ حکومت نے زرعی محنت کش خواتین کے حقوق کی قانون سازی کی، پاکستان میں ریاستی قانون میں زراعت میں کام کرنے والی خواتین کے کوئی حقوق نہیں تھے، ان خواتین کو تسلیم ہی نہیں کیا جاتا تھا جبکہ وہ تو سب سے زیادہ ہیں،ہم نے قانون بنایا کہ زرعی محنت کش خواتین کو وہی حقوق ملیں جو صنعتی مزدور کو ملتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ جب محترمہ بینظیر بھٹو انتخابی مہم چلاتی تھیں تو کہتے تھے کہ ایک عورت وزیراعظم نہیں بن سکتی،پاکستان کے عوام نے جواب دیا کہ ہماری وزیراعظم محترمہ بینظیر ہوں گی، انہیں ایک نہیں دو بار وزیر اعظم بنایا،اگر ان کی زندگی ہوتی تو تیسری بار وزیراعظم محترمہ بینظیر ہی ہوتیں۔
انہوں نے کہا کہ جو جمعہ کے خطبہ میں فتوی دیتے تھے کہ محترمہ کو ووٹ دینے سے نکاح ٹوٹ جائے گا آج وہی جماعت کہتی ہے کہ ہماری لیڈر عورت ہو گی،آج وہی جماعت کہتی ہے کہ محترمہ شہید عظیم لیڈر ہیں،آج وہی جماعت نعرہ لگاتی ہے کہ ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے،محترمہ اور بیگم نصرت بھٹو نے ضیا جیسے آمر سے مقابلہ کیا،2007 میں بھی جب مرد حضرات دہشتگردوں سے ڈرتے بات نہیں کرتے تھے شہید محترمہ باہر سے واپس آئیں اور بم دھماکوں سے نہیں ڈریں،دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی،آج جو کہتے ہیں کہ عورت مارچ نہیں ہوگا تو سن لوعورت مارچ تو ہوگا،ہم ان کو کہتے ہیں کہ
آپ تو پرانی دنیا میں رہتے ہو،آج عورت مارچ بھی کرے گی، ڈاکٹر بھی بنے گی،فوج میں بھی جائے گی آج اگر عورت چاہے گی تو وہ وزیراعظم بھی بنے گی،کوئی سیاستدان کوئی ملا ں عورت کا راستہ نہیں روک سکتا،کوئی ٹی وی پر بیٹھا اینکر شینکر عورت کا راستہ نہیں روک سکتا،یہ راستہ محترمہ شہید نے جان دے کر دکھایا ہے۔ پیپلز پارٹی عورت مارچ کے ساتھ ہے،حکومتیں تحفظ دیں،وفاقی حکومت پنجاب اور دیگر صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں پکڑیں جو عورتوں کو دھمکیاں دے رہے ہیں،ان پر مقدمہ کریں،یہ پاکستان محترمہ فاطمہ جناح کا،محترمہ بینظیر بھٹو کا پاکستان ہے،جو خواتین کے حقوق کی مخالفت کرتے ہیں ان سے کہتے ہیں بہت ہو گیا بس کرو،
آپ چھوڑ دیں آپ کا زمانہ ختم ہو گیا،اب نیا زمانہ آگیا ہے،اگر سیاست کرتے ہیں تو سیاست چھوڑ دیں،اگر آپ میڈیا میں ہو تو میڈیا کوچھوڑ دو،آپ کے پرانی سوچ والا دور ختم ہو گیا، اب نئی قیادت نئی نسل کا دور ہے،اب ہم نے مل کر ان کٹھ پتلیوں کو بھگانا ہے،جیسے ہم نے ضیا،ایوب اور مشرف کو بھگایا تھا اب ہم نے مل کر اس کٹھ پتلی کو بھگانا ہے،ہم نے گھر،گاؤں اور شہر کو سمجھانا ہے، انہیں بتانا ہے تنخواہ بڑھی،پنشن بڑھی، روزگار ملا ہے تو پیپلز پارٹی کے دورمیں ملا ہے،آپ خواتین نے ان کو سمجھانا ہے کہ پیپلز پارٹی انسانی جمہوری اور معاشی حقوق کو تحفظ دے سکتی ہے،خاتون کو ہی بہتر پتہ ہوتا ہے کہ معاشی حالات کیا ہیں،عورتوں کو پتا ہے کہ کچن چلانا کتنا مشکل ہو گیا ہے،
بچوں کو تعلیم اور بزرگوں کا علاج کروانا کتنا مشکل ہو گیا ہے، عورتوں کو پتا ہے کہ کوئی جماعت غریب، نوجوانوں اور مزدوروں کیلئے کام کرتی ہے تو وہ پیپلز پارٹی،یہ نئی شروعات ہے ہم نے اس جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے،نوجوان پاکستان کو نوجوان قیادت کی ضرورت ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ خواتین کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اتنی شاندار تقریب کا انعقاد کیا۔پیپلز پارٹی کے قیام سے آج تک خواتین کی قربانیاں ہیں،آج کل بڑے ڈگڈیاں بجانے والے نئے پاکستان کا نعرہ لگا رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت بھٹو کی شکل میں ہو،شہید بی بی یا آصف زرداری کی شکل میں ہو ہم نے حقوق دیئے ہیں، ہم نے پاکستان کو جدید ریاست بنانے، ماؤں بہنوں کو شناخت دینے کا وعدہ پورا کیا،
ہم عورت مارچ کی حمایت کرتے ہیں،اس سے آپ منزل پر پہنچے گے، پیپلز پارٹی عورت مرد کی تفریق کو نہیں مانتی،ہم سب ایک ہیں،ہم سب نے مل کر اس ملک کو جدید ریاست بنانا ہے،ہم ہی ہیں جن کو جب جب موقعہ ملا خواتین کی تعلیم،روزگار اور تحفظ کیلئے قانون بنائے،وہ پالیسیاں دیں جن سے خواتین کو عزت ملی اور بھٹو کاخواب پورا ہوا۔ کیوں طاقتور اور ملاں پیپلز پارٹی کے خلاف کھڑی ہوتے ہیں کیوں کہ پیپلز پارٹی عام آدمی کو زبان دیتی ہے،ریاست کیلئے سارے مذاہب مسلک ایک ہیں یہی ہماری جدوجہد ہے، ہمیں کہتے ہیں کہ آپ عورت کو آزادی دلانا چاہتے ہو؟ ہاں ہم یہ کام کرنا چاہتے ہیں،جب تک دونوں پہیے برابر نہیں ہوں گے گاڑی آگے نہیں بڑھے گی، ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر لوگوں سے جعلسازی کی جا رہی ہے اس سے پہلے بھی اس قوم کے ساتھ نظام مصطفی کے نام پر دھوکہ کیا گیا،
عمران خان نے ڈیڑھ سال میں خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے کوئی ایک منصوبہ دیا ہو تو بتاؤ،تم روزگار کی بات کرتے ہو،آج صحت انصاف روزگار کارڈ دکھاتے ہو یہ تو ہمارا منصوبہ ہے،آج تک پیپلز پارٹی کے منصوبے سے ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکے،نااہلوں،نالائقوں تم پوسٹر سے تصویر ہٹا لو، نسلوں کے دلوں پر نقش تصویر کیسے ہٹاؤ گے؟ بینظیر بھٹو چلی گئیں مگر ہمیں خواب، خون اور راستہ دے گئی ہیں،بی بی کہہ گئیں ان کا خواب ان کا بیٹا پورا کرے گا جئے بھٹو کا نعرہ حلق سے نہیں دلوں سے نکلتا ہے،میرے والد نے جائیداد کے علاہ جو ورثہ دیا اس میں پیپلز پارٹی کے ساتھ وفا ہے،ہم سے غلطیاں ہوئیں مگر اب چیئرمین آئے ہیں نوجوانوں کے چیئرمین آئے ہیں ہم سے جو ہو سکا وہ کیا،اب چیئرمین بھٹو شہید کا مشن آگے بڑھائیں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سروسز ہسپتال میں زیر علاج سینئر صحافی اور کالم نگار محمد سعید اظہر کی عیادت کی۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے محمد سعید اظہر کی صحتیابی کیلئے خصوصی دعا کرتے ہوئے محمد سعید اظہر کے قلم کی جمہوریت کیلئے کاوشوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ محمد سعید اظہر جیسے قلم کار کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔