روم(این این آئی) چین میں جان لیوا نئے کورونا وائرس پھوٹنے کے بعد یورپی ملک اٹلی میں چینی سیاحوں، چینی نڑاد اطالوی باشندوں سمیت ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو نفرت پر مبنی امتیازی سلوک اور تشدد کے واقعات کا سامنا ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق چینی نژاد اطالوی باشندوں پر مشتمل کمیونٹی اور انسانی حقوق کے اراکین کے مطابق چینی سیاحوں سمیت ایشیائی نڑاد شہریوں کو تشدد، نفرت، امتیازی سلوک کا سامنا اور ہراساں کیا جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان واقعات میں حملہ، جنسی تشدد، توہین اور کاروبار کا بائیکاٹ شامل ہیں۔اٹلی کے شمالی شہر بولونہ میں 15 سالہ چینی نڑاد اطالوی لڑکے کو مقامی لڑکوں نے تشدد کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تم اٹلی میں کیا کررہے ہو! چلے جاؤ، تم ہمارے لیے بیماری لارہے ہو۔اٹلی کے جنوبی شہر کگلیاری کے ہسپتال میں زیر علاج 31 سالہ فلپائنی شخص نے بتایا کہ اس پر اطالوی نوجوانوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا اور وہ مجھے چینی باشندہ سمجھ رہے تھے اور متشدد گروہ نے ‘کورونا وائرس اٹلی میں لانے’ کا الزام لگایا۔اٹلی کے مرکزی شہر میلان میں ایک ٹیکسی ڈرائیور نے چینی خاتون کو سروس دینے سے انکار کردیا، خاتون کے مطابق ٹیکسی ڈرائیور نے کہا کہ اسے خدشہ ہے کہ میں کورونا وائرس کی متاثرہ ہوں۔خاتون نے الجزیرہ کو بتایا کہ یہ وائرس تعصب اور نفرت کا باعث بن رہا ہے۔چینی نژاد اطالوی اور دیگر سماجی کارکنوں نے کہا کہ سیاستدانوں، مرکزی میڈیا اور سوشل میڈیا پر غلط معلومات کے نتیجے میں نفرت کی فضا جنم لے رہی ہے۔دوسری جانب اٹلی کے وزارت داخلہ کے ترجمان نے تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔اٹلی کے وسطی شہر فلورنس کی رہائشی 22 سالہ مونیکا وانگ نے بتایا کہ انہیں انسٹاگرام پر ایک پیغام موصول ہوا کہ تم چین کے لوگ دنیا کو تباہ کررہے ہو، تمہاری بیٹیوں کا ریپ ہو پھر ریپ ہو تاکہ تم ادھر ہی رہنا سیکھو جہاں سے آئے ہو۔دریں اثنا چند سرکاری عہدیداروں نے چینی اور ایشیائی نژاد طلبہ کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی ہے۔ایک واقعہ میں اٹلی کے دارالحکومت روم کے ایک مشہور میوزک اسکول کنزرویٹریو دی میوزیکا سانتا سیسیلیا کے ڈائریکٹر نے کہا کہ چین، کوریا اور جاپان سے تعلق رکھنے والے تمام طلبہ کو ‘چینی وبا کورونا وائرس’ کی وجہ سے معطل کردیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ صرف صحت کی جانچ پڑتال کے بعد ہی واپس آنے کی اجازت ہوگی۔