منگل‬‮ ، 24 دسمبر‬‮ 2024 

افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج ہے، افغانستان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے، پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کر لیا گیا

datetime 17  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن) امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے افغان متحارب دھڑوں کو ایک میز پر بٹھانا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے، امن کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں،امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدوں سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی،امن عمل میں امریکا کے ساتھ افغان ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے،

افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہیں،افغان امن کیلئے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانے ہوں گے جبکہ پاکستان نے کہاہے کہ افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی چاہتے ہیں،افغان مہاجرین کی واپسی کا روڈ میپ طے ہونا چاہیے۔وہ پیر کو پاکستان میں 40 سال سے مقیم افغان مہاجرین سے متعلق عالمی کانفرنس میں بات کررہے تھے۔کانفرنس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انوتونیو گوتریس سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران شریک تھے۔کانفرنس میں بات کرتے ہوئے زلمے خلیل زاد نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل انتہائی پیچیدہ ہے تاہم امن کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں بہت جنگ ہوچکی ہے امریکا اب وہاں پائیدار امن چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور طالبان کے درمیان امن معاہدوں سے افغان دھڑوں میں مذاکرات کی راہ ہموار ہوگی۔امریکی نمائندہ خصوصی نے افغان امن عمل میں پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ امن عمل میں امریکا کے ساتھ افغان ہمسایوں کا بھی اہم کردار ہے۔امریکا طالبان امن معاہدے سے پاکستان اور افغانستان میں نئے تجارتی تعلقات بھی شروع ہوں گے۔پینل مکالمے میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان افغان امن عمل کا ایک اہم رکن ہے،امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان آپس میں مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کی معیشت کیلئے بھی ہم فکر مند ہیں،علاقائی تعاون سے معیشت مضبوط ہوتی ہے،پاکستان کا تعاون افغانستان کی معیشت کیلئے بہتر ہوگا۔اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے

خواہاں ہیں،افغان مہاجرین کی مرحلہ وار واپسی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کی واپسی کا روڈ میپ طے ہونا چاہیے،ہم کسی بلین گیم میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔زالمے خلیل زار نے کہاکہ پاکستان نے خلوص دل سے افغان مہاجرین کی میزبانی کی،افغان امن عمل میں مشکلات کے باوجود پیش رفت ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔انہوں نے کہاکہ طالبان نے

سیکورٹی معاملات پر یقین دہانیاں کرائی ہیں،افغان امن کے لیے پاکستان اور افغانستان کو رابطے بڑھانے ہوں گے،افغان پاکستان اقتصادی تعاون سے افغان امن کی نئی راہیں کھلیں گی۔سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہاکہ افغان مسئلے کا حل سیاسی ہے اور قیام امن ہے،بین لاقوامی برادری کو کھل کر افغان امن کی حمایت کرنی چاہیے،افغان امن مخالف عناصر کو شکست دینا ہوگی۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان میں مہاجرین کی واپسی کے لیے سازگار معاشی، سیاسی اور معاشرتی ماحول پیدا کرنا ہو گا۔زلمے خلیل زاد نے کہاکہ امریکہ کسی کی اجازت سے افغانستان سے انخلاء نہیں کرے گا،امریکہ یک طرفہ طور پر بھی افغانستان سے نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں سول جنگ دوبارہ شروع ہوگی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…