بیجنگ (این این آئی) چین میں پھنسے ہونے کے باعث ایک پاکستانی طالبعلم اپنے والد کے جنازے میں بھی شرکت نہیں کرسکا۔چین کے شہر ووہان میں اپنے ہاسٹل سے پی ایچ ڈی کے طالبعلم حسن نے جمعرات کو اپنے والد سے بات کی تھی، اس گفتگو میں ان کے 80 سالہ بزرگ والد نے کہا تھا کہ وہ گھر آجائے تاہم انہیں کیا معلوم تھا کہ وہ اپنے والد سے آخری مرتبہ بات کر رہے ہیں کیونکہ اس کے الگے
روز ہی حسن کے والد عارضہ قلب کی وجہ سے انتقال کرگئے۔برطانوی خبررساں ادارے نے بتایاکہ حسن ان ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جو چین میں مہلک کورونا وائرس کے مرکزی صوبے ہوبے میں موجود ہیں،ان میں سے کچھ کہتے ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ اس وقت ان کی وطن واپسی ممکن نہیں تاہم اس بارے میں حسن جو کمپیوٹر آرکیٹیکچر میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس وقت انہیں (گھروالوں) کو ان کی ضرورت ہے، میری والدہ کو میری ضرورت ہے۔یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ حسن نے اپنے اہل خانہ کی رازداری کے تحفظ کیلئے اپنا پورا نام ظاہر نہیں کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق صوبہ ہوبے میں موجود دیگر پاکستانی طلبہ بھی نے حسن کے تحفظات کے بارے میں بتایا جبکہ کچھ موجودہ بحران میں حکومتی ردعمل پر تنقید کر رہے تھے۔موجودہ صورتحال میں بھارت اور بنگلہ دیش نے ہوبے صوبے سے اپنے شہریوں کا انخلا کرنا شروع کردیا ہے، تاہم پاکستان کی جانب سے ابھی اپنے شہریوں کو واپس لانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا گیا ادھرجب وطن واپسی کے لیے طالبعلم حسن نے بیجنگ میں سفارتخانے اور اپنی یونیورسٹی سے رابطہ کیا جنہوں نے انہیں جانے سے روکا، حسن کے بقول انہیں چینی انتظامیہ نے کہا کہ اگر بیجنگ میں موجود سفارتخانہ ان سے رابطہ کرے تو وہ انہیں جانے کی اجازت دے سکتے ہیں تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔برطانوی میڈیا کی
جانب سے مذکورہ معاملے پر وزارت خارجہ کی ترجمان سے رابطہ کیا گیا لیکن اس پر کوئی جواب نہیں آیا۔دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ جو ممالک اپنے شہریوں کو واپس لے جانے کی خواہش رکھتے ہیں چین ان کے لیے متعلقہ انتظامات کرے گا اور بین الاقوامی طریقوں اور ہمارے مقامی وبائی کنٹرول کے اقدامات کے ساتھ ضروری مدد کی پیش کش کرے گا۔
حسن کے مطابق انہیں حکام کی جانب سے پیر کو کہا گیا کہ تمام طلبہ کو نکالا جائیگا لیکن صحت اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے وزیر سے ویڈیو کانفرنس کالز کے بعد ووہان میں طلبہ کا کہنا تھا کہ فوری واپسی کو مسترد کردیا گیا۔کچھ طالبعلموں کا کہنا تھا کہ حکام نے انہیں کہا تھا کہ ملک میں قرنطینہ کی ضروری سہولیات نہیں تاہم ظفر مرزا کے ترجمان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ
وزیر صحت نے طلبہ کی فلاح و بہبور کے لیے کی گئی کال پر تشویش کا اظہار کیا تھا چینی قوانین کا مطلب ہے کہ کوئی ہوبے نہیں چھوڑ سکتا تاہم صورتحال کو مانیٹر کیا جارہا۔اس بارے میں ووہان میں موجود ایک اور پی ایچ ڈی طالبعلم ساحل حسن کا کہنا تھا کہ اس کال کے بعد ہمیں حکومت سے کوئی امید نہیں کہ وہ طلبہ کو نکالیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم ان (حکومت) سے مکمل طور پر مایوس ہوچکے ہیں۔