بیجنگ (این این آئی)چین میں کورونا وائرس کے بارے میں سب سے پہلے خبردار کرنے والے ڈاکٹر کی ہلاکت کے بعد چین میں سیاسی اصلاحات اور آزادی اظہار رائے کے مطالبات سامنے آنے لگے ہیں۔ووہان میں رہنے والے ڈاکٹر لی وین لیانگ نے علاقے سے پھیلنے والے اس وائرس کے بارے میں سب سے پہلے خبردار کیا تھا اور وہ گزشتہ جمعہ اسی وائرس کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گئے
تاہم اس بیماری کے بارے میں قبل از وقت مطلع کرنے پر انہیں غلط افواہیں پھیلانے کے الزام میں 8 دیگر ڈاکٹرز کے ہمراہ سزا دی گئی تھی۔ کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 800 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 37 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے،دیگر 2 درجن ممالک میں بھی اس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں تاہم اب لی وین لیانگ کی موت کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے چین میں آزادی اظہار رائے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔34 سالہ ڈاکٹر کی موت کے بعد سوشل میڈیا پر دو کھلے خط زیر گردش ہیں جس میں آزادی اظہار رائے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اور ان میں سے ایک خط پر ووہان کے 10پروفیسرز کے دستخط موجود ہیں۔چین میں ٹوئٹر جیسی ویب سائٹ ‘ویبو’ پر سینسر کیے گئے اس خط میں کہا گیا کہ ڈاکٹر لی نے ملک اور معاشرے کے مفاد میں انتھک کوششیں کیں۔خط میں مطالبہ کیا گیا کہ آزادی اظہار رائے پر پابندی ختم کی جائے اور ڈاکٹر لی سمیت ان تمام ڈاکٹرز سے معافی مانگی جائے جنہیں دسمبر میں قبل از وقت وائرس کے بارے میں خبردار کرنے پر سزا دی گئی تھی۔دوسرے خط پر چین کے شہر بیجنگ کی مشہور ٹی سنگھوا یونیورسٹی کے طلبہ کے مختلف گروپس نے دستخط کرتے ہوئے حکام سے عوام کے آئینی حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔خط میں کہا گیا کہ ہم سیاسی سیکیورٹی کو اولین ترجیح قرار دینے کی مخالفت کرتے ہیں، یہ ایک چھوٹی تنظیم کا سراسر ذاتی مفاد ہے۔