لاہور(این این آئی) حکومت نے وکلا ء کی جانب سے پرتشدد مظاہروں کے متعدد واقعات کے بعد لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) ایکٹ 2019 میں مزید ترمیم پر غور شروع کردیا ہے جس کا مقصد قانون کے شعبے اور عدالتی کارروائیوں میں
پر امن ماحول اور وکلا ء کے مظاہرو ں کو پرتشدد سرگرمیوں میں تبدیل ہونے سے روکناہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت جن ترامیم پر غور کر رہی ہے ان میں لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی)ایکٹ 2019 کے سیکشن 41 میں سب سیکشن 6 متعارف کرایا جانا ہے۔اس ترمیم میں تجویزدی گئی ہے کہ تشدد میں ملوث وکیل کا لائسنس ہمیشہ کے لیے منسوخ کردیا جائے گا۔اس میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ اگر وکیل دھوکہ دہی، فراڈ، جعلسازی، جھوٹے حلف نامے یا جان بوجھ کر حقائق چھپانے میں ملوث پایا گیا تو بھی اس کا لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔اس طرح کی پیشرفت پر وکلا برادری کی جانب سے تنقید کی جاسکتی ہے جبکہ حکومت نے وکلا ہ کے ریگولیٹری ادارے پاکستان بار کونسل اور دیگر صوبائی بار کونسلز سے قانون میں مزید بہتری کے لیے تجویز طلب کرلی ہے۔قانون میں تبدیلی کی اہم وجہ گزشتہ سال دسمبر کے مہینے میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی لاہور کا سانحہ ہے۔