حیدرآباد(این این آئی)سپریم کورٹ کے حکم پر وفاقی اور صوبائی محکموں سے عہدوں سے ہٹائے گئے بی ٹیک ڈگری ہولڈر انجینئرز کا مسئلہ اب تک حل نہ ہوسکا جس کی وجہ سے ملک بھر میں 8 لاکھ سے زائد بی ٹیک ڈگری ہولڈر انجینئرز کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے، نیشنل ٹیکنالوجی کونسل ایکٹ اور انجینئرنگ ٹیکنالوجسٹ کے سروس اسٹرکچر کو فوری منظور کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے،
مطالبات منظور نہ کئے گئے تو 9مارچ کو اسلام آباد میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے دفتر پر احتجاج کریں گے اور دھرنا دیا جائے گا۔پاکستان بی ٹیک آرنرز انجینئرز ایسوسی ایشن حیدرآباد کے چیئرمین محمد ارشد قریشی حیدرآباد پریس کلب میں ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری اطہر جاوید‘ محمد علی جعفری‘ امداد حسین سولنگی‘ عامر‘ مقبول قریشی‘ محمد اکرم اور دیگر کے ساتھ پریس کانفرنس کر رہے تھے، محمد ارشد قریشی اور اطہر جاوید نے بتایا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے بھی بی ٹیک انجینئروں کو سول انجینئرنگ کے عہدوں پر قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وفاقی و صوبائی حکومتیں عدالت کے ایک حکم پر عملدرآمد کرکے دوسرے حکم کی دھجیاں اڑاتے ہوئے خالی ہونے والے سول انجینئرنگ کے عہدوں پر دوبارہ او پی ایس پر 18 سے 20 ویں گریڈ کی پوسٹوں پر جونیئر افسران کو مقرر کیا جارہا ہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل نے سپریم کورٹ کے حکم کی غلط تشریح کرتے ہوئے بی ٹیک ہولڈرز انجینئرز کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے جبکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خالی ہونے والی سول انجینئرنگ کے عہدوں پر18سے 20 گریڈ کی پوسٹوں پر جونیئر افسران کو مقرر کرکے نااہلی کی نئی تاریخ رقم کی ہے جبکہ پاکستان بی ٹیک آنرز ایسوسی ایشن بی ٹیک ہولڈرز انجینئروں کو سول انجینئرنگ کے عہدوں پر قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے
وفاقی اورتمام چاروں صوبائی حکومتوں کو سپریم کورٹ کے آرڈر کے حوالے سے لیٹر بھی جاری کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان انجینئرنگ کونسل بی ٹیک ہولڈرز انجینئروں کو دیوار سے لگانا چاہتی ہے تاکہ بی ٹیک انجینئر زعہدوں پر مقرر نہ ہوسکیں،انہوں نے خبردار کیا کہ اگر 7مارچ2020ء تک سروس اسٹرکچر اور ایکٹ منظور نہیں ہوا تو ہم ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سامنے 9مارچ کو مظاہرہ کریں گے اور دھرنا دیں گے اس کے بعد بھی مطالبات منظور نہیں ہوئے تو پھراحتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔