جمعرات‬‮ ، 23 جنوری‬‮ 2025 

سعودی عرب کی خفیہ عدالت کو جبر کا ہتھیارقرار دے دید گیا خفیہ عدالت میں کیا ہوتا ہے ؟ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بڑا دعوی کر دیا

datetime 7  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خفیہ عدالت کو پرامن ناقدین، کارکنوں، صحافیوں، علما اور دوسرے مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے افراد کے خلاف جبر کے ہتھیارطور پر استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے کچھ کو سزائے موت اور کچھ کو پھانسی بھی دی گئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق لندن سے تعلق رکھنے والی تنظیم نے

اپنی 53 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے لیے عدالتی دستاویز کا جائزہ لیا اور ان کارکنان اور وکلا سے بات کی جو خصوصی فوجداری عدالت کی خفیہ سماعتوں پر نظر رکھتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ عدالت میں ہونے والے ٹرائلز انصاف کا مذاق ہے، اور اس کے ججز ان افراد کی آواز دبانے کو تیار ہیں جو بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔2008 میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کے لیے قائم کی گئی عدالت نے 2011 میں انسداد دہشت گردی قوانین کے وسیع پیمانے پر شاہ سلمان اور شہزادہ محمد بن سلمان کی توہین کو جرم قرار دیتے ہوئے حکومتی ناقدین پر مقدمہ چلانا شروع کردیا۔ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں میں کچھ الزامات میں سعودی عرب کے حکمرانوں کی نافرمانی، عہدیداروں کی وفاداری پر سوال، مظاہروں کی کال دے کر سیکیورٹی متاثر کرنا اور اکسانا شامل ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے بات کرنے یا سوشل میڈیا استعمال کرنے پر غیر ملکی گروپس کو جھوٹی معلومات کا پرچار کرنے کو جرم سے جوڑا جاسکتا ہے۔ایمنسٹی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ریجنل ڈائریکٹر حبا موریف کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق اس نئی اصلاحی اور چمکتی ہوئی تصویر کو جھوٹا کہتی ہے جو سعودی عرب حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت خصوصی عدالت کو انسداد دہشت گردی قانون سے ناقدین کو خاموش کروانے کے لیے ایک قانونی

جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔ایمنسٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ولی عہد کے ماتحت اصلاحات کا بیان‘ سعودی عرب کی حقیقت سے متضاد ہے جہاں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور نوجوان شہزادے کے درجنوں ممکنہ ناقدین جیل میں ہیں یا قومی سلامتی کے حوالے سے غیر واضح الزامات کی بنیاد پر مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔ابتدا میں جب اس عدالت کو قائم کیا گیا تھا تو

یہ صرف القاعدہ کے ملزمان کے مقدمے چلاتی تھی لیکن 2011 کے وسط میں اس میں تبدیلی آئی جب پورے خطے میں عرب بہار کے مظاہرے جاری تھے اور متعلق العنان حکمرانی کے خاتمے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں، اس وقت 16 اصلاحات کے حامیوں کو جدہ سے اس عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ایمنسٹی نے 2011 سے 2019 کے دوران خصوصی عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنے والے 95 افراد کے کیسز کو درج کیا جس میں 68 شعیہ تھے جن پر زیادہ تر حکومت مخلاف مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے مقدمات بنائے گئے بقیہ 27 افراد کو ان کے سیاسی طور پر متحرک ہونے یا اظہاریوں کی وجہ سے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

موضوعات:



کالم



اسی طرح


بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…