اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

سعودی عرب کی خفیہ عدالت کو جبر کا ہتھیارقرار دے دید گیا خفیہ عدالت میں کیا ہوتا ہے ؟ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بڑا دعوی کر دیا

datetime 7  فروری‬‮  2020 |

لندن(این این آئی) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کے لیے قائم خفیہ عدالت کو پرامن ناقدین، کارکنوں، صحافیوں، علما اور دوسرے مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے افراد کے خلاف جبر کے ہتھیارطور پر استعمال کیا جاتا ہے جس میں سے کچھ کو سزائے موت اور کچھ کو پھانسی بھی دی گئی۔میڈیارپورٹس کے مطابق لندن سے تعلق رکھنے والی تنظیم نے

اپنی 53 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے لیے عدالتی دستاویز کا جائزہ لیا اور ان کارکنان اور وکلا سے بات کی جو خصوصی فوجداری عدالت کی خفیہ سماعتوں پر نظر رکھتے ہیں۔رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ عدالت میں ہونے والے ٹرائلز انصاف کا مذاق ہے، اور اس کے ججز ان افراد کی آواز دبانے کو تیار ہیں جو بولنے کی ہمت رکھتے ہیں۔2008 میں دہشت گردی سے متعلق جرائم کے لیے قائم کی گئی عدالت نے 2011 میں انسداد دہشت گردی قوانین کے وسیع پیمانے پر شاہ سلمان اور شہزادہ محمد بن سلمان کی توہین کو جرم قرار دیتے ہوئے حکومتی ناقدین پر مقدمہ چلانا شروع کردیا۔ایمنسٹی کا کہنا تھا کہ ان کارروائیوں میں کچھ الزامات میں سعودی عرب کے حکمرانوں کی نافرمانی، عہدیداروں کی وفاداری پر سوال، مظاہروں کی کال دے کر سیکیورٹی متاثر کرنا اور اکسانا شامل ہیں جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے بات کرنے یا سوشل میڈیا استعمال کرنے پر غیر ملکی گروپس کو جھوٹی معلومات کا پرچار کرنے کو جرم سے جوڑا جاسکتا ہے۔ایمنسٹی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ریجنل ڈائریکٹر حبا موریف کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق اس نئی اصلاحی اور چمکتی ہوئی تصویر کو جھوٹا کہتی ہے جو سعودی عرب حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی حکومت خصوصی عدالت کو انسداد دہشت گردی قانون سے ناقدین کو خاموش کروانے کے لیے ایک قانونی

جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔ایمنسٹی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کا ولی عہد کے ماتحت اصلاحات کا بیان‘ سعودی عرب کی حقیقت سے متضاد ہے جہاں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور نوجوان شہزادے کے درجنوں ممکنہ ناقدین جیل میں ہیں یا قومی سلامتی کے حوالے سے غیر واضح الزامات کی بنیاد پر مقدمے کا سامنا کررہے ہیں۔ابتدا میں جب اس عدالت کو قائم کیا گیا تھا تو

یہ صرف القاعدہ کے ملزمان کے مقدمے چلاتی تھی لیکن 2011 کے وسط میں اس میں تبدیلی آئی جب پورے خطے میں عرب بہار کے مظاہرے جاری تھے اور متعلق العنان حکمرانی کے خاتمے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں، اس وقت 16 اصلاحات کے حامیوں کو جدہ سے اس عدالت میں بھیجا گیا تھا۔ایمنسٹی نے 2011 سے 2019 کے دوران خصوصی عدالت میں مقدمات کا سامنا کرنے والے 95 افراد کے کیسز کو درج کیا جس میں 68 شعیہ تھے جن پر زیادہ تر حکومت مخلاف مظاہروں میں شرکت کی وجہ سے مقدمات بنائے گئے بقیہ 27 افراد کو ان کے سیاسی طور پر متحرک ہونے یا اظہاریوں کی وجہ سے مقدمے کا سامنا کرنا پڑا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…