اسلام آباد (این این آئی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے چترال اور ملتان فوکرز طیارے حادثہ میں متاثرین کو معاوضہ نے ملنے پر سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ جہازوں کے کئی حادثات ہوئے،کیا زندگی کا کوئی معاوضہ ہوتا ہے؟عالمی کنونشن کے تحت ایک کروڑ روپے دیا جانا،جہاز کی پرواز سے پہلے اس کا مکمل معائنہ ہونا چاہیے،پاکستانی شہریوں کو غیرملکی انشورنس کمپنی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس ریاض فتیانہ کی سربراہی میں ہوا جس میں ریاض فتیانہ نے کہاکہ کہتے ہیں پارلیمنٹ قانون سازی نہیں کر رہی،ہماری کمیٹی تو قانون سازی کر رہی ہے،وزیر قانون صاحب اجلاس میں آئے گے یا نہیں۔ سیکرٹری قانون خاشی الرحمن نے کہاکہ منسٹر صاحب تھوڑی دیر میں آ جائیں گے۔ اجلاس میں پی آئی اے چترال اور ملتان فوکرز طیارے حادثہ پر بحث کی گئی۔ ایوی ایشن حکام نے بتایاکہ پی آئی اے نے آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی کوشش کی ہے،انشورنس کمپنی آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ پر رضامند نہیں۔ متاثرہ درخواست گزار نے کہاکہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا نہیں کیا جا رہا۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ عدالت نے معاملہ پر حکم امتناع نہیں دے رکھا،14 سال سے ایک مسافر کا خاندان کو مسائل کا سامنا ہے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ پی آئی اے انشورنش کمپنی کیساتھ کھڑی ہے،جہاز کراش میں دس پندرہ لاکھ پر ٹرکا دیا جاتا ہے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ جہازوں کے کئی حادثات ہوئے،کیا زندگی کا کوئی معاوضہ ہوتا ہے عالمی کنونشن کے تحت ایک کروڑ روپے دیا جانا چاہیے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ یہ سول ایوی ایشن کی ناکامی ہے۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ جہاز کی پرواز سے پہلے اس کا مکمل معائنہ ہونا چاہیے،معاوضہ پی آئی اے نے نہیں،انشورنش کمپنی نے دینا ہے۔ پی آئی اے حکام نے بتایاکہ پی آئی اے تمام اقدمات اٹھا رہا ہے،معاوضہ پی آئی اے کا فنانس جانے یا انشورنش کمپنی جانے،انشورنش،کمپنی برطانوی کمپنی ہے،برطانوی کمپنی ہماری بات ماننے کو تیار نہیں۔
ریاض فتیانہ نے کہا کہ معاوضہ کے کنونشن پر عمل کس نے کرانا ہے،مسافر کو مکمل رہنمائی نہیں دی جاتی۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ کتنا وزن لیکر جانا ہے مسافر کو بتایا نہیں جاتا۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ جہازوں کے جتنے حادثات ہوئے ہیں،عالمی کنونشن پر عمل کیوں نہیں ہوا،اں شورنش کمپنی کے رویہ پر پی آئی اے نوٹس کیوں نہیں لیتی۔ریاض فتیانہ نے کہاکہ پی آئی اے انشورنش کمپنی کو سپورٹ کرتی ہے،مسافر کے حقوق کے لیے کیوں نہیں لڑتے۔ ملیکہ بخاری نے کہاکہ پی آئی اے انشورنش کمپنی کیخلاف قانونی چارہ جوئی کیوں نہیں۔
پی آئی اے حکام نے بتایاکہ حویلیاں حادثہ کے تمام متاثرین کا۔معاوضہ ادا کر دیا ہے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ بھوجا اور ائیر بلیو کے متاثرین کا۔معاوضہ ادا ہوا۔سول ایوری ایشن حکام نے بتایاکہ بوجا اور ائیر بلیو متاثرین معاوضہ لے چکے ہیں۔سید حسین طارق نے کہاکہ پی آئی اے نے غیر متعلقہ لوگوں کو کمیٹی میں بھجوا دیا۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین صاحب اس بات کا نوٹس لیا جائے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ پی آئی اے کے سربراہ کو طلب بھی کر سکتے ہیں،پی آئی اے کے سربراہ کے پیش نہ ہونے پر مقدمہ بھی درج کرایا جا سکتا ہے۔ پی آئی اے حکام نے بتایاکہ سربراہ کو عدالت نے کام سے روک رکھا ہے،
خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ سمجھ نہیں آ رہا پی آئی اے کو چلانا کس نے ہے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ آج تک کسی مسافر کو عالمی قوانین کے تحت معاوضہ نہیں ملا۔ پی آئی اے حکام نے بتایاکہ حویلیاں حادثہ کے متاثرین کو 50 لاکھ روپے دیے گئے،جنید جمشید کی فیملی کو بھی پچاس لاکھ معاوضہ ملا۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ عالمی قوانین کے تحت آج تک مسافر کو ادائیگی نہیں ہوئی۔ پی آئی اے حکام نے بتایاکہ مقامی قوانین کے تحت پچاس لاکھ روپے امداد دی جاتی ہے۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ شاید پی آئی اے والے چاہتے ہیں انکے سربراہ کو بلائیں، پی آئی اے سربراہ ایئر مارشل ہیں تو کیا ہوا۔ سعد رفیق نے کہاکہ فتیانہ صاحب کس کو بلا رہے ہیں، ہم آپکے لیے دعا ہی کر سکتے ہیں۔ ریاض فتیانہ نے کہاکہ پاکستانی شہریوں کو غیرملکی انشورنس کمپنی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے، کوئی ایسی رولنگ نہ دیں کہ آپ نیب کی زد میں آ جائیں۔ خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ایک مسافر کے اہلخانہ کی گیارہ کروڑ میں پی آئی اے سے ڈیل ہوئی، کیا بین الاقوامی مسافر کی زندگی مقامی مسافر سے زیادہ قیمتی ہوتی ہے؟۔ محمود بشیر ورک نے کہاکہ پی آئی اے کو انشورنس کمپنی ادائیگی نہیں کر رہی تو یہ مسافر کا مسئلہ نہیں، مسافر کی بیوہ پندرہ سال سے امداد کیلئے دھکے کھا رہی ہے۔