کراچی (این این آئی) گارڈن پولیس ہیڈ کواٹر میں تعینات کروڑ پتی سپاہی شہزاد عباسی نے اپنے کاروباری ساتھی جنید نامی نوجوان کے خلاف ضمانت کے طور پر دیئے گئے چیکس کے عوض رقم وصولی کے بعد چیکس واپس مانگنے پر اس کے چیکس باؤنس کروا کر تھانہ ڈیفینس میں زیرِ دفعہ 489/Fکے تحت مقدمہ نمبر 618/19درج کروا کر جنید اور اس کے اہلِ خانہ کا جینا محال کردیا۔
سپاہی شہزاد عباسی جوکہ چاول کا بیوپاری ہے جو چاول سپلائی کرنے سے قبل لاکھوں کا چیکس وصول کرتا ہے اور رقم کی وصولی کے بعد بھی چیکس واپس نہیں کرتا اور چیکس واپس مانگنے پر مقدمہ درج کروا دیتا ہے اور بعد ازاں متعلقہ شخص اور اس کے اہلِ خانہ کو حراساں کرتا رہتا ہے یہی نہیں بلکہ اکثر اوقات سپاہی شہزاد عباسی اپنے کاروباری ساتھیوں کے علاقے میں لین دین کے معاملات طے کرنے کیلئے انہیں کسی مقام پر بلاتا ہے اور پھر پہلے سے طے شدہ پلاننگ کے تحت 15پر فون کرکے پولیس موبائل بلالیتا ہے اور خود کو اغواء کا ڈرامہ رچا کر مقدمہ درج کروادیتا ہے اور محکمہ پولیس میں ہونے کا بھرپور فائدہ اٹھاتا ہے۔ مورخہ 24/08/2019کو بھی جنید نامی نوجوان کے ساتھ اس نے یہ حرکت کی ہے سپاہی شہزاد عباسی کا کہنا ہے کہ اس کا باپ ایڈووکیٹ ہے اس لئے اس کو کوئی ٹینشن نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سپاہی شہزاد عباسی نے ملیر کے رہائشی کاروباری ساتھی جنید سے اصل رقم کی وصولی کے بعد نہ صرف ایک ماہ قبل ایف آئی آر کٹوا چکا ہے بلکہ اب وہ ایس ایس پی ساؤتھ کے آفس میں بیٹھ کر اس کو پکڑنے کیلئے متعدد بدمعاشوں کو اس کے گھر بھیج کر اہلِ خانہ کو بھی حراساں کر رہا ہے۔ واضح رہے کہ کروڑ پتی سپاہی شہزاد عباسی شہر میں کروڑوں کا چاول کا کاروبار کرتا ہے جبکہ قومی خزانے میں کوئی ٹیکس جمع نہیں کرواتا اور نہ ہی پولیس ڈیوٹی کرتا ہے ماہانہ بھتہ دے کر اپنی حاضری لگوالیتا ہے اور بعض اوقات لمبی چھٹی لے لیتا ہے۔
کسی ایماندار پولیس افسر سے اگر اس کی تحقیقات کروائی جائے تو اہم انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔ تحقیقاتی اداروں کے لئے بھی لمحہء فکریہ ہے۔ دریں اثنا انسانی حقوق کی نامور تنظیم سائبان انٹرنیشنل ویلفیئر آرگنائزیشن کے جنرل سکریٹری حیدر علی حیدر نے آئی جی پولیس سے سپاہی شہزاد عباسی کے خلاف سخت کاروائی کی اپیل کی ہے اور محکمہ پولیس کی بدنامی کا باعث بننے والے سپاہی کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے۔