اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی ساتھی افتخار درانی کو خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے کرپشن میں ملوث پائے جانے کے ثبوت پیش کرنے پر کابینہ سے نکالا اور ان پر وزیراعظم ہاؤس داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی،
ملک کی اعلی انٹیلی جنس ایجنسی نے ایک بریفنگ کے دوران وزیراعظم عمران خان کو دستاویزی ثبوت، فون کالز کی ریکارڈنگز پیش کیں، ان دستاویز سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی مالی کرپشن میں ملوث رہے، وفاقی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ افتخار درانی درجنوں افراد سے مختلف وزارتوں میں ڈیلز کروانے کے لئے رشوت طلب کرتے رہے مگر ان وزارتوں کے وزیر ایسی ڈیلنگز سے ناواقف تھے، واضح رہے کہ وزیراعظم آفس نے معاون خصوصی برائے میڈیا افتخار درانی کو کابینہ سے نکال دیا گیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ کابینہ ڈویژن کی لسٹ میں افتخار درانی کا نام موجود نہیں، ان کے کابینہ سے نکلنے کے بعد کابینہ ارکان کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ کابینہ میں 25 وفاقی وزرا، 4 وزراء مملکت شامل ہیں جن میں 5 مشیر اور 13 معاونین خصوصی بھی کابینہ میں شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق افتخار درانی سے وزیراعظم آفس میں موجود آفس بھی واپس لے لیا گیا۔دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ افتخار درانی نے استعفیٰ دے دیا۔