لاہور(آن لائن)پاکستان ریلوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر دوست محمد لغاری نے انکشاف کیا ہے کہ 31 اکتوبر کو تیز گام ٹرین میں آگ شارٹ سرکٹ سے لگی۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹو ریلوے دوست محمد لغاری نے مزید بتایا کہ کوچ 12 ڈائننگ کار میں الیکٹرک کیٹل کے استعمال میں تارگرم ہونے سے آگ لگی۔
12 نمبربوگی میں بجلی بوگی نمبر 11کی الیکٹرک کیبن سے غیر قانونی لی گئی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ وائرنگ متاثر ہونے سے مسافر بوگی میں پہلے دھواں بھرا پھر آگ لگی جس نے بوگی نمبر 12 کی تمام وائرنگ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جب کہ ٹرین کی بوگی میں آگ لگنے کے بعد سلنڈر پھٹا۔دوست محمد لغاری نے کہا کہ تیز گام سانحہ میں 76 افراد جاں بحق اور 48 مسافر زخمی ہوئے تھے، میں نے بطور فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر ریلویز انکوائری رپورٹ مرتب کی، حادثے میں ڈپٹی ڈی ایس اور کمرشل آفیسر سمیت 15 لوگ ذمہ دار قرار پائے جن میں سے افسران اور دیگر عملہ معطل ہے۔سی ای او ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے چاروں صوبوں کو ملانے والا سرکاری ادارہ ہے اسے بند کرنے کی ضرورت نہیں، ریلوے آفیسرز اور ملازمین ساتھ مل کر ٹرین کا سفر آرام دہ اور محفوظ بنائیں۔انہوں نے بتایا کہ رواں سال مال گاڑیوں کی تعداد بڑھا کر ریلوے کا خسارہ کم کریں گے، پہلی بار مسافر ٹرینوں کی تعداد بڑھا کر ٹارگٹ سے 5 ارب روپے زیادہ کمائے۔واضح رہے کہ گزشتہ سال 31 اکتوبر کو کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب آگ لگی جس کے نتیجے میں 76 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہوگئے۔گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ریلوے خسارہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے اس حادثے پر شیخ رشید پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بتا دیں 70 آدمیوں کیمرنے کا حساب آپ سے کیوں نہ لیا جائے؟ ریل جلنے کے واقعے پر تو آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔