جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

ایسے روبوٹس تیار جو مجرموں کو پکڑنے میں بھی مدد دیں گے

datetime 18  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوز ڈیسک )روبوٹ ٹیکنالوجی کا ابتدا میں استعمال بھاری اورمشکل کام انجام دینے کے لیے کیا جاتا تھا، لیکن بعد میں انہیں عام مقاصد کے لیے بھی استعمال کیا جانے لگا اور اس ٹیکنالوجی میں کمال حاصل کرنے والے ملک گھریلو کام کاج انجام دینے کے لیے بھی چھوٹے روبوٹس تیار کررہے ہیں۔یہ گھروں کے بہت سے کام نمٹانے کے ساتھ اب ترقی یافتہ ملکوں میں مختلف سرکاری اور نجی اداروں کے لیے بھی خدمات انجام دیتے نظر آتے ہیں۔ صنعتی مقاصد کے لیے تیار کردہ روبوٹس افرادی قوت اور وقت کی بچت کا ذریعہ بنتے ہیں۔ اسی طرح یہ بہت سے خطرناک اور مشکل حالات میں بھی انسانوں کے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
آج روبوٹس کے علاوہ دوسرے جدید برقی آلات نے ہمارے بے شمار کام آسان کردیے ہیں، لیکن اس ترقی کے باوجود بعض کام ایسے ہیں، جن میں انسان کی زندگی ضایع ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ جرمنی کی ایک یونیورسٹی کے ماہرین نے دو نئے روبوٹ تیار کیے ہیں جو جرم اور دہشت گردی کے خلاف مل کر اپنا کردار ادا کریں گے۔ ان کی مدد سے کسی دھماکا خیز مواد کو تلف کرنے کے ساتھ بم وغیرہ کے پھٹنے سے پہلے اس پر موجود مجرموں کے فنگر پرنٹس حاصل کیے جاسکتے ہیں۔
اس نئی ایجاد کو ایک منفرد کوشش قرار دیا گیا ہے، کیوں کہ ایک طرف تو یہ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے اہل کاروں کی زندگی کو محفوظ بنانے میں کام یابی ہے اور دوسری جانب اب تک ان مشینوں کے لیے استعمال کی جانے والی ٹیکنالوجی کے برعکس ان روبوٹس کو کسی شے سے فنگر پرنٹس حاصل کرنے کے لیے اسے چ±ھونا نہیں پڑے گا۔سائنسی ماہر لوتھار کوئلر کے مطابق ان روبوٹک مشینیوں کو کسی شے پر موجود انگلیوں کے نشانات حاصل کرنے کے لیے انہیں گرفت کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ اس طرح شواہد جمع کرنے کے عمل کے دوران کسی اہم ثبوت اور نشان کے ضایع ہونے کا امکان بہت کم رہ جائے گا۔ یہ روبوٹ انتہائی خطرناک اور نازک صورتِ حال میں ہمارے کام آئیں گے۔ فنگر پرنٹس اور دیگر شواہد حاصل کرنے کے بعد متعلقہ اداروں کے لیے مجرموں تک پہنچنا آسان ہو جائے گا۔
روبوٹ ٹیکنالوجی کے اس منصوبے کا آغاز 2012 میں ہوا تھا۔ اس پروجیکٹ کے ایک ماہر لوتھار کوئلر کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے پولیس لیبارٹری، میونخ کی یونیورسٹی آف اپلائڈ سائنسز اینڈ ریسرچ اور باویریا کی ایک انجینئرنگ کمپنی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ یہ روبوٹس کسی بھی خطرناک مقام اور جگہ پر ہدایات لینے کے بعد اپنا کام آسانی سے انجام دے سکیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دو خود کار مشینیں ہیں جو دو مختلف کام انجام دیں گی۔ ایک روبوٹ کسی بھی بم اور ہتھیار یا کسی دوسری شے پر موجود مجرموں کی انگلیوں کے نشانات کو مخصوص لائٹنگ کے ذریعے واضح کر دے گا جب کہ دوسرا روبوٹ ایک کیمیائی مادے کے بخارات کو استعمال کرتے ہوئے ان نشانات کو تصویری شکل میں محفوظ کر لے گا۔ دہشت گردوں کی جانب سے کسی مقام پر نصب کردہ بم یا دوسرے دھماکا خیز مواد کی اطلاع ملنے پر پولیس اہل کار اس مقام سے دور رہتے ہوئے اپنے مددگار ان روبوٹس کی کارروائی دیکھ سکیں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…