دنیا میں ڈیزاسٹر‘ قدرتی آفتیں اور موسم ایشو نہیں ہوتے‘ ایشو یہ ہوتا ہے کہ کیا آپ ان کے لیے تیار ہیں یا تیار نہیں ہیں اور ہم بدقسمتی سے من حیث القوم ان کے لیے کبھی تیار نہیں ہوتے چناں چہ ہم گرمیوں میں گرمی‘ سردیوں میں سردی اور برسات میں بارش سے مرتے ہیں اور ہم پانچ ہزار سال سے مر رہے ہیں‘ ہم کتوں کے کاٹنے اور مچھروں سے بھی مر جاتے ہیں اور ہم پانی پی اور کھانا کھا کر بھی مر جاتے ہیں‘ آپ ہماری تیاری کا عالم دیکھیے‘ اسلام آباد کی پہاڑیوں میں ائیر بلیو کا طیارہ گر گیا تھا‘
حکومت اڑھائی گھنٹے تک وہاں نہیں پہنچ سکی‘ راولپنڈی میں بھوجا ائیر لائین کا طیارہ گرا‘ ہمارے پاس ایمبولینس‘ ہسپتالوں میں دوائیں اور لاشوں کے لیے کفن تک نہیں تھے‘ چار دن لاشیں پڑی رہیں‘ کراچی میں دو بار ہیٹ ویو آئی اور یہ پہلی بار 1200 اور دوسری بار 65 زندگیاں لے گئی‘ حکومت کے پاس ایمبولینسز‘ کفن اور تابوت تک نہیں تھے اور کل وادی نیلم میں برفانی تودہ گر گیا‘ پورا گائوںاس کے نیچے دفن ہو گیا‘ حکومت اب تک ریسکیو آپریشن نہیں کر سکی‘ مقامی لوگوں نے 73 لاشیں نکالیں جب کہ بے شمار لاشیں اور جانور ابھی تک برف میں دفن ہیں‘ آپ دیکھ لیں ہمارا عام آدمی بھی ٹرینڈنہیں ہے‘ یہ سرد علاقے میں رہنے کے باوجود یہ نہیں جانتا برفانی تودے کہاں کہاں بن رہے ہیں اور یہ کب سرک سکتے ہیں اور حکومت کو بھی یہ معلوم نہیں کہ اس قسم کا ایشو ہو جائے تواس نے ریسکیو کیسے کرنا ہے‘ کیا قومیں ایسی ہوتی ہیں‘ کیا ملک اس طرح چلتے ہیں‘ ہم بہرحال آج کے ایشو کی طرف آتے ہیں،حکومت ابھی اتحادیوں کی ناراضی سے نہیں نکل سکی اور سندھ بھی بپھر گیا‘ یہ معمولی ایشوز بڑے کیوں ہو رہے ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا جب کہ حکومت کی اتحادی ق لیگ بھی ناراضگی کے میدان میں اتر آئی‘ یہ کیوں ناراض ہے ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور حکومت پر عدالتی دبائو بھی آنا شروع ہو گیا‘ ہم اس پر بھی بات کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔