کوئٹہ (نیوزڈیسک )بلوچستان اسمبلی میں آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 2 کھرب 43 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا جب کہ اپوزیشن نے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے 2 کھرب 43 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کیا جس میں 26 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا۔ صوبائی حکومت نے کم سے کم تنخواہ 13 ہزار روپے مقرر کی ہے اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اضافہ کیا گیا جب کہ ترقیاتی کاموں کے لیے 54 ارب، غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 1 کھرب 89 ارب مختص کیے گئے ہیں۔مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن وامان سمیت کئی مشکلات کے باوجود ہم نے مختلف شعبوں میں اصلاحات کی جب کہ موجودہ بجٹ میں 14 نئے کالجوں کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اکنامک افیئرز کے لیے 39 ارب، تعلیم کے لیے 30 ارب، صحت کے لیے 18 ارب، زراعت کے لیے 6 ارب سے زائد، گندم پر سبسڈی کے لیے 92 کروڑ، توانائی کے لیے 14 ارب 35 کروڑ، امن وامان کے لیے 12 ارب سے زائد، ایم پی ایز کی مختلف اسکیموں کے لیے 20 ارب جب کہ شہر کی حالت بہتر بنانے کے لیے 14 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔دوسری جانب اپوزیشن ارکان نے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کیا جب کہ بجٹ کی کاپیاں نہ ملنے پر صحافیوں نے بھی علامتی بائیکات کیا تاہم سینئر صوبائی وزیر نواب ثناءاللہ زہری کے کہنے پر بائیکاٹ ختم کیا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں