پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوااسمبلی میں اپوزیشن نے بی آرٹی پشاورکوبرڈن ٹرانسپورٹ سروس قراردیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ نیب اور ایف آئی اے کی شروع کردہ تحقیقاتی عمل میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں اور اس متعلق عدالتوں سے جوحکم امتناعی حاصل کیاہے اس کو ختم کرکے پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے آزادانہ تحقیقات کاآغاز کرے۔خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس کے دوران میاں نثار گل کاکاخیل کی تحریک التوا پربحث کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈراکرم درانی نے کہاکہ
بی آرٹی پشاورکے باعث منٹوں کی مسافت گھنٹوں میں طے کی جارہی ہے حکومت نے پہلے پشاورہائیکورٹ کے تحقیقات کیلئے جاری کردہ حکم نامے کیخلاف سپریم کورٹ سے حکم امتناعی حاصل کیا اوراب جب دوبارہ پشاورہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو تحقیقات کاحکم دیاتوحکومت ایک مرتبہ پھرسپریم کورٹ چلی گئی تاکہ عدالت سے حکم امتناعی حاصل کرے ہم اس بڑے منصوبے کی اصلاح چاہتے ہیں اورپشاورہائیکورٹ کے حالیہ فیصلے کوحکومت کھلے دل کیساتھ تسلیم کرتے ہوئے تحقیقات کی راہ میں روڑے اٹکانے سے بازرہے،پی پی کے رکن احمدکنڈی نے کہاکہ ریاست مدینہ کا بی آرٹی برڈن ٹرانسپورٹ سروس بن چکاہے یہ ایک تباہ کن منصوبہ ہے جوغلطیوں سے بھراپڑاہے ملی بھگت کے ذریعے بدعنوانی کی تمام حدیں عبورکی گئیں بی آرٹی کی تحقیقات کیلئے حکومت ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے تاکہ دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوانہوں نے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی کے ڈالرکی قیمت میں اضافے کو عجیب منطق قراردیتے ہوئے کہاکہ ڈالرکی قیمت میں ایک روپے اضافے سے ہم اربوں کے مقروض ہوجاتے ہیں لیکن صوبائی وزیرڈالرمیں اضافے پربغلیں بجارہے ہیں اے این پی کے صلاح الدین نے کہاکہ دنیاکے ترقیافتہ ممالک میں بھی ٹریفک جام کے مسائل ہوتے ہیں لیکن وہ اسے حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں یہاں بی آرٹی پشاور کیلئے کوئی ہوم ورک نہیں ہوا حکومت کوپتہ ہی نہیں کہ اس شہرمیں کتنی ٹیکسیزاوررکشہ ہیں مسائل ہمیشہ حکومت ہی حل کرتی ہے لیکن ہمیں حکومت بھی نظرآنی چاہئے اس دوران کئی دیگراراکین اسمبلی نے بی آرٹی کو تنقیدکانشانہ بنایا۔