اسلام آباد(آن لائن)ذیلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں وزارت خوراک سکیورٹی ریسرچ میں اربوں روپے کی مالی بدعنوانیوں اور کرپشن کا انکشاف ہوا ہے جس پر ممبران کمیٹی نے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا،مالی بدعنوانیوں کے خاتمہ کے لئے مالی ڈسپلن پر زور دیا،گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں وزارت خوراک نیشنل سیکورٹی کے بارے مالی سال2017-18ء میں ہونے والی مالی بدعنوانیوں بارے آڈٹ اعتراضات پیش کئے گئے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ملک میں زیتون کی کاشت کا منصوبہ پر2ارب 44کروڑ45لاکھ روپے سے زائد کے اخراجات ہوئے ہیں،یہ اخراجات پی اے آر سی حکام نے کئے تھے تاہم ابھی تک اس منصوبہ بارے مالی بدعنوانیوں کا نہ آڈٹ کرایا گیا اور نہ اس حوالے سے متعلقہ ریکارڈ فراہم کیا گیا ہے۔ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ زیتون سکینڈل کے تمام ملازمین گرفتار کرلئے گئے ہیں۔سرکاری حکام نے بتایا کہ اس منصوبہ کے تحت زیتون کی پیداوار شروع ہو چکی ہے،6 لاکھ سے زائد کے پودے ملک کے اندر اگائے گئے ہیں اس منصوبہ پر بہت کام کیا ہے۔پی اے سی ممبران نے ہدایت کی کہ وہ آڈٹ کے لئے متعلقہ ریکارڈ فراہم کریں۔اجلاس میں ریکارڈ پیش کیا گیا تھا کہ پی اے آر سی حکام نے قواعد وضوابط کے برعکس ملازمین کو62 کروڑ روپے فراہم کئے گئے ہیں جو کہ ایک غیر قانونی اقدام ہے اور کروڑوں روپے نچھاور کرنے والوں کے خلاف اقدام کیا جائے۔اجلاس میں بتایا گیا کہ پی اے آر سی حکام نے37 کروڑ روپے لاگت سے ایگریکلچر لنکح پروگرام شروع کر رکھا ہے جس میں بھاری مالی بدعنوانیوں کا اندیشہ ہے تاہم حکام نے ابھی تک اس منصوبہ کا بھی آڈٹ نہیں کرایا جس پر ممبران کمیٹی نے حکم دیا کہ متعلقہ ریکارڈ متعلقہ آڈٹ حکام کو دیا جائے جبکہ غیر ملکی امداد سے3 کروڑ روپے کے پروگرام کی بھی نئے سرے سے تحقیقات کا حکم دیا گیا۔اجلاس میں پیش کیا گیا ریکارڈ کے مطابق نوازشریف دور میں پی اے آر سی میں 13 ایل ڈی سی کلرک بھرتی کر لئے گئے تھے۔
پی اے سی سب کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا کہ پاسکو زون ساہیوال میں ملین روپے کی گندم متعلقہ حکام نے غبن کی تھی جس کی انکوائری کی گئی تھی،یہ مقدمہ ایف آئی اے کے پاس ہے اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔اس سکینڈل میں ملوث ملزمان میں ظہور احمد رانجھا،خالد مسعود اور ساجد فرید سیال اور راؤ محمد اشفاق تھے جن پر الزام ثابت ہوچکا ہے۔اجلاس میں ریکارڈ پیش کیا گیا کہ وزارت کے ذیلی ادارہ پاسکو کے حکام نے ایک سال میں تنخواہ،الاؤنسز،کاریں خریدنے پر1 ارب58کروڑ روپے کی خطیر رقوم خرچ کی گئی تھی جس کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے جبکہ افسران بونس کے نام پر ساڑھے چھ کروڑ روپے ہضم کر گئے ہیں۔پاسکو حکام نے بوریوں کی خریداری پر 2کروڑ72لاکھ کے غیر قانونی طور پر اخراجات کئے۔