اسلام آباد (آن لائن )کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کو اپنے پلیٹ فار م کو گندم کے آٹے سے متعلق حساس تجارتی معلومات کے تبادلے ، پیداوار کی مقدار کے تعین اور گندم کے آٹے کی پرائس فکسنگ میں ملوث ہونے اور کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن 4 کی خلاف ورزی پر ساڑھے 7 کروڑ روپے جرما نہ عائد کر دیا ہے ۔
سی سی پی نے پاکستان میں گندم کے آٹے کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے پر انکوائری شروع کی اور اس سلسلے میں پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپہ مارتے ہوئے سر چ اور انسپکشن کی ۔سی سی پی انکوائری سے ظاہر ہوا کہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن اپنے ممبران کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کر رہی تھی جہاں ممبران گندم کے آٹے کا تعین کرتے ہوئے صحت مندانہ کمپیٹیشن کے عمل کو متاثر کر رہے تھے جو کہ ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہے۔سی سی بنچ چئیرپرسن ودیعہ خلیل اور ممبران ڈاکٹر محمد سلیم اور ڈاکٹر شہزاد انصر پر مشتمل تھا۔بنچ نے فریقین کا مئوقف سننے کے بعد اس کیس پر فیصلہ سنایا۔سی سی پی آرڈر کے مطابق آئین پاکستان کے سیکشن 38کے تحت خوراک اور بنیادی ضروریات کی مناسب قیمتوں پر فراہمی ریاست پاکستا ن کی زمہ داری ہے اور اسی لئے صوبائی فوڈ ڈیپارٹمنٹ فوڈسٹف کنٹرول ایکٹ 1958 کے تحت گندم کے آٹے کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد مقرر کرتے ہیں ۔کیونکہ گندم پاکستانی عوام کی خوراک کا لازمی جزو ہے اور ہر طرح کے سماجی معاشی گروپ میں اس کا استعمال یکساں ہے ۔ایک عام پاکستانی جتنی کیلوری ایک دن میں استعمال کرتا ہے ۔
گندم کا آٹا اس کا 72فی صد بنتا ہے۔اور ایک عام پاکستانی ایک سال کے دوران 124کلو گرام گندم استعمال کرتا جو کہ دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔سی سی پی آرڈرمیں یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ گندم کے آٹے کی زیادہ سے زیادہ قیمت کی حد ایک عام صارف کے لئے نہایت فائدہ مند ہے جس سے وہ ریٹیلرز یعنی پرچون فروش سے کم قیمت پر سودے بازی کے لئے زیادہ بہتر پوزیشن پر ہوتا ہے ۔یہ حد ریٹیلرز کے لیے بھی یکساں فائدہ مند ہے جس سے وہ تھوڑا ڈسکائونٹ دے کر اپنی فروخت میں اضافہ کر سکتے۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے اس کی صریحاََ خلاف ورزی کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرتے ہوئے جان بوجھ کر گندم کے آٹے کی مقدار، رسداور قیمت فکس کی جو کہ کمپیٹیشن ایکٹ کی سیکشن 4 کی خلاف ورزی ہے۔سی سی پی آرڈر میں مذید نوٹ کیا گیا کہ حریف کاروباری اداروں کے درمیان پرائس فکسنگ کمپیٹیشن قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور معیشت کہ لئے شدید نقصان دہ ہے ، اس لئے اس عمل کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس آرڈر میں ایسوسی ایشنز کے کردار کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اصول کے مطابق ایسوسی ایشن کے ممبران جو کہ کاروباری حریف بھی ہوں ان کا کسی بھی کاروباری پالیسی کے بارے میں بحث ، غوروخوض اور حساس کاروباری معلومات کے متعلق باہمی مشاورت ممنوع ہے۔