بگوٹا (این این آئی)اقوام متحدہ کی تنظیم برائے ثقافت و سائنس یونیسکو نے 2019 کے دوران بنی نوع انساں کے غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں سعودی کھجوروں کو شامل کیا ہے۔عاجل ویب سائٹ کے مطابق 14عرب ممالک سعودی عرب، بحرین، مصر، عراق، اردن، کویت، ماریطانیہ، مراکش، سلطنت عمان، فلسطین، سوڈان، تیونس، متحدہ عرب امارات اور یمن نے اس حوالے سے اپنی شناخت رکھتے ہیں۔
کولمبیا کے دارالحکومت بگوٹا میں یونیسکو کی نمائندہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں سعودی عرب کا حق تسلیم کرلیا گیا۔اس سے قبل سعودی عرب کے چھ مقامات یونیسکو کی فہرست میں شامل کیے جاچکے ہیں۔ کھجور ساتواں ہے۔ اس کی ثقافتی اہمیت یہ ہے کہ یہ صحرائی ماحول کی علامت ہے۔ علاوہ ازیں کھجور اور ان کے درخت مختلف صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ اس کا عرب روایات اور رسم و رواج کی نمائندہ ثقافت سے گہرا تعلق ہے۔کمیٹی کا اجلاس یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل اوڈری ازولائی کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی 24 ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ غیر مادی ثقافتی ورثے کے تحفظ کے معاہدے میں یہ ممالک شامل ہیں۔یہ معاہدہ 2003 میں کیا گیا تھا۔ اب تک معاہدے کی توثیق 178ممالک کرچکے ہیں۔سعودی عرب یہ کھجوروں کی کاشت والا اہم ملک ہے۔ اس پر دو ارب سعودی ریال کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔ دنیا کے مختلف ممالک میں کھجوروں کی 500 سے زیادہ قسمیں ہیں۔ نوے فیصد عرب دنیا اور بیشتر سعودی عرب میں پائی جاتی ہیں۔سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب کھجوروں کی کاشت اور پیداوار میں پوری دنیا میں بہت آگے ہے۔ سعودی کھجوروں کی طلب بین الاقوامی منڈیوں کی جانب سے بڑھتی جارہی ہے۔مکہ مکرمہ ریجن کی کمشنری تربہ 10 لاکھ کھجوروں کے درختوں کے حوالے سے معروف ہے۔ یہ درخت پوری کمشنری کے دو تہائی حصے میں لگے ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کی خوراک کی تنظیم کے مطابق سعودی عرب میں 23 ملین سے زیادہ کھجوروں کے درخت ہیں۔ یہ سالانہ 1.122ملین ٹن کھجوریں دے رہے ہیں۔