پشاور(نیوزڈیسک) خیبرپختونخواحکومت نے صوبائی بجٹ پیش کردیا۔خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سید نے آئندہ مالی سال 16-2015 کے لیے چار کھرب 87 ارب سے زائد کا صوبائی بجٹ پیر کو پیش کیا۔سالانہ ترقیاتی بجٹ کا بیشتر حصہ تعلیم، صحت اور عوامی بہبود کے دیگر شعبوں کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر صوبائی حکومت نے مکانات کی تعمیر کے 10 منصوبوں پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 95 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے جائیں گے۔تعلیم کے لیے 97 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، جو گزشتہ سال کی نسبت 21 فیصد زیادہ ہے۔ صحت کے لیے 29 ارب 95 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو گزشتہ سال کی نسبت 19 فیصد زیادہ ہے۔آئندہ مالی سال کے محصولات زیادہ تر دارومدار وفاقی حکومت سے ملنے والی رقوم پر ہے۔بدامنی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ سے خیبرپختونخواہ بری طرح متاثر ہوا ہے اور اس مد میں وفاقی حکومت سے 30 ارب، 14 کروڑ اور 65 لاکھ روپے ملیں گے۔ملازمین کی تنخواہوں میں آئندہ مالی سال کے لیے 10 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبائی حکومت مالیاتی نظم و ضبط کو موثر بنانے کے لیے رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال کے بجٹ کو بھی تین حصوں یعنی فلاحی، ترقیاتی اور انتظامی بجٹ میں تقسیم کیا گیا ہے۔بجٹ تقریر کے دوران حزب اختلاف میں شامل جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی نے حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور بے قاعدگیوں کے معاملے پر شدید احتجاج کیا۔ ممبران اسمبلی نے اس موقع پر صوبائی حکومت اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے خلاف نعرے لگائے اور بعد میں ایوان سے نکل کر وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کا بائیکاٹ کیا۔حزب اختلاف میں شامل قومی وطن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبران اسمبلی نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا۔