اسلام آباد (این این آئی)بلوچستان عوامی پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے اپنی ہی اتحادی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اقدامات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حالات نہ بنائیں کہ مشرف والا مور پھر ناچنا شروع کر دے۔
عام انتخابات اور ان ہاؤس تبدیلی کے حالات نظر نہیں آ رہے ، اپوزیشن چاہے تو ان ہاؤس تبدیلی کی کوشش کر سکتی ہے۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ پہلے لاپتہ افراد تھے، اب بات لاپتہ خواتین تک پہنچ گئی ہے، کسی گھر میں مجرم ہو تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ خواتین بھی ملوث ہیں۔سابق صدر پرویز مشرف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والا عدالت کے طلب کرنے پر بھی نہیں آتا، سیاسی لوگ پیش نا ہوں تو وارنٹ جاری ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مشرف کی یہ خدمت ہے تو انہیں تمغہ شجاعت ملنا چاہیے، ایسے حالات نا بنائے جائیں کہ مشرف والا مور پھر ناچنا شروع کر دے۔حکومت کے ساتھ اپنے اتحاد کے حوالے سے بی این پی کے سربراہ نے کہا حکومت سے لو اور دو نہیں کر رہے، 6 نکات پر عملدرآمد چاہتے ہیں، اگر حکومت عمل نہیں کر سکتی تو بیگانی شادی میں عبداللہ دیوانہ کیوں بنے۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ حکومت کو مزید مہلت دینے کا وقت گزر چکا ہے، حکومت والے مجھ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تو رزلٹ کے ساتھ آئیں۔انہوں نے کہاکہ کسی کو خوش کرنے کے لیے ترمیم ہو سکتی ہے تو ہمارے نکات پر کیوں عمل نہیں ہو سکتا۔
آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے پارلیمنٹ میں قانون سازی سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بی این پی مینگل کے سربراہ نے کہاکہ حکومت نے ترمیم کے لیے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا، حکومت پہلے ترمیم پر حمایت لینے کے لیے ہمیں قائل کرے۔حکومت سے علیحدگی کے حوالے سے سردار اختر مینگل نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے تو نشستوں سے استعفیٰ بھی دے سکتے ہیں، جلد سینٹرل پارٹی میٹنگ میں حتمی فیصلہ کریں گے۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب حکومت کو ضرورت ہوتی ہے تو خود دوڑے چلے آتے ہیں، اپوزیشن سنجیدہ نہیں ورنہ حکومت ایسے بے لگام نا ہوتی۔اپوزیشن کی جانب سے عام انتخابات اور ان ہاؤس تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بی این پی سربراہ کا کہنا تھا عام انتخابات اور ان ہاؤس تبدیلی کے حالات نظر نہیں آ رہے لیکن اپوزیشن چاہے تو ان ہاؤس تبدیلی کی کوشش کر سکتی ہے۔