اسلام آباد (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں کام کرنے والی کمیٹی نے ساٹھ سال کے طویل وقفے کے بعد وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان میں ترامیم کی حتمی تجاویز تیار کر لی ہیں، آئندہ بیس سال کے لئے ماسٹر پلان میں کی جانے والی ترامیم کی تجاویز کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی. نئے ماسٹر پلان کے تحت سیکٹر جی سکس کی تعمیر نو کرتے ہوئے
کمرشل ایریاکو 97کنال سے بڑھا کر 517کنال، پارک ایریا کیلئے مختص29کنال سے بڑھا کر 82کنال،پبلک عمارتوں اور کمیونٹی ایریا کو 556سے بڑھا کر 700کنال کرنے، موجودہ رہائشی علاقے میں 1297کنال پر 16,515نئے اپارٹمنٹس بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ مجوزہ تجاویز 36 صفحات پر مشتمل ہیں. دستیاب دستاویز کے مطابق تجویز کردہ ماسٹرپلان ائندہ 20سال تک قابل عمل رہے گا اور 2040میں اس کا ازسر نو جائزہ لیاجائے گا۔نئے ماسٹر پلان میں کلین اینڈ گرین تاثر کو بڑھانے کیلئے اقدامات کرنے،دیہی علاقوں کیلئے نئے اقدامات اٹھانا،قدرتی ندی نالوں میں براہ راست سیوریج کی ممانعت،پانی کے ذخائر میں اضافہ،صفائی کے نظام میں مذید بہتری، غیر قانونی عمارتوں کو قانونی حیثیت دلوانے کیلئے بھی ٹی اوآرز طے کئے گئے ہیں،راول ڈیم کے ندی نالوں اور دریا کورنگ میں داخل ہونے والے سیوریج اور آلودہ پانی کی جانچ پڑتال اور اسکے حل کیلئے تجاویز،بلڈنگ بائی لاز میں تبدیلی،نجی ہاؤ سنگ سوسائٹیوں میں ڈویلپمنٹ کے طریقہ کارکو تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہیں۔ موجودہ ماسٹر پلان کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں سی ڈی اے سے منظور شدہ کل 10کچی آبادیاں ہیں،جن میں سے 2فراش ٹاؤ ن منتقل ہوچکی ہیں،جبکہ جی ایٹ کچی آبادی کو موجودہ مقام پر ہی اپ گریڈ کیاگیا ہے،کچی آبادی نوپورشاہاں اور آئی نائن بھی جذوی طور پر فراش منتقل ہوچکی ہے،سیکٹر ایف سکس،ایف سیون،جی سیون ون،جی سیون ٹو،جی سیون تھری کو منتقل کرناہے، ماسٹر پلان کمیشن نے کچی آبادیوں کے معاملہ پر مکمل غور کے بعد کوئی بھی ٹھوس اقدامات اٹھانے کیلئے
مذید تحقیقات کی منظوری دی ہے۔ مجوزہ ماسٹر پلان میں بتاگیاگیاہے کہ شہر میں 110ملین گیلن(ایم جی ڈی)پانی کی ضرورت جبکہ صرف 60ایم جی ڈی پانی فراہم کیاجارہاہے،پانی کے ذخائر میں اضافے اور پانی کی ضرورت کو پوراکرنے کیلئے تربیلا ڈیم سے پانی کی لائین بچھائی جائے گی جس سے 200ایم جی ڈی پانی مہیا ہوگا،بارشی پانی کو اکٹھا کرنے،پانی کے تحفظ کی حکمت عملی،پانی کے نئے ذخائر کی تلاش،راول اور سملی ڈیم کی خستہ
حالی پر قابوپانے،شہر کے سبز ے کو برقرار رکھنے کیلئے عمود ی عمارتوں کی تعمیر(کثیر المنزلہ عمارتوں) کی حوصلہ افرائی کرنے،زون 4اور5 میں جہاں پر تعمیرات کی اجازت ہے کے بائی لاز میں تبدیلی،سرسبز علاقے اور کھلی جگہوں میں اضافے کیلئے نئی ہا ؤ سنگ اسکیموں کے قوائد وضوابط میں تبدیلی،دیہی علاقوں میں بائی لاز کے خلاف بنائی گئیں بے ہنگم اور غیر منظم ہاؤ سنگ منصوبوں کو بائی لاز کا پابند بنانے کیلئے مذکورہ پلاٹنگ
اور گھروں کی حوصلہ شکنی،زمین کی احاطے میں کمی کرتے ہوئے کثیر المنزلہ عمارتوں کی اجازت،مراکز میں کثیر المنزلہ عمارتوں کی اجازت نہیں ہوگی،کلاس تھری شاپنگ ایریاز میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔جنوب مشرقی بائی پاس پرسی ڈی اے کے مالی مفاد اور مفاد عامہ کیلئے این ایچ اے طرز پر 600فٹ کا روات رنگ روڈ سے بہارہ کہو40کلو میٹر لمبائی کا بائی پاس،زون 2,4اور 5کو جوڑنیکیلئے تقریبا 100کلو میٹر روڈ کی
تعمیر،سیاحت کے فروغ کیلئے بدھا کے غاروں کو محفوظ بنانے،گندھارا کلچر اور شیر شاہ سوری کے کنوئے کومحفوظ بنانے،ہسٹری میوزیم،چیئر لفٹ،سیاحوں کی کمپینگ سائٹس کو محفوظ بنانے،سیکٹر آئی نائن اور آئی ٹین کو انڈسٹریل ایریا سے ٹیکنالوجی ہب میں تبدیل کرنے،اور زون 4,5میں تعلیمی سرگرمیوں کو فروغ دینے،زون 4,5میں سافٹ ویئر پار ک کے قیام،شہر کے دیہی علاقوں میں ایف نائن پارک کی طرزکے 4نئے پارکس بنانے کی
تجویز،زون ایک میں موٹر وے کے ساتھ دو سب سیکٹر ز کی اراضی پر محیط ایک نئے پارک،نجی ہاؤ سنگ سوسائٹیوں کیلئے پارک ایریا دوگنا کرنے کی تجویزبھی پیش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ سابقہ ماسٹر پلان موجودہ حالات اور آبادی کے پھیلا ؤ کے باعث غیر فعال ہو گیا تھاجس میں ترامیم و اضافہ کرنے کیلئے
باضابطہ طور پر وزیراعظم کی زیر نگرانی ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور اب مذکورہ کمیٹی نے ابتدائی ماسٹر پلان ترتیب دی دیاہے جو کہ معمولی ترامیم اور تبدیلی کے بعد حتمی منظوری کیلئے جلد کیبنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔