جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

حکومت نے شریف فیملی سے پونے چار ارب روپے کے شورٹی بانڈ کی شرط رکھ دی، یہ اجازت دے یا نہ دے، کھانے کے لیے چٹنی یا اچار کی شرط رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ حکومت کو اس قسم کے نادر مشورے کون دے رہا ہے؟کیا حکومت مولانا فضل الرحمان کے پلان بی کیلئے تیار ہے؟ جاوید چودھری کا تجزیہ

datetime 12  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاست کے تین ستون ہوتے ہیں‘ پارلیمنٹ‘ جوڈیشری اور ایگزیکٹو‘ پارلیمنٹ کا کام قانون بنانا ہوتا ہے‘ عدلیہ اس قانون کی تشریح کرتی ہے اور اس کے مطابق فیصلے کرتی ہے جبکہ انتظامیہ کا کام پارلیمنٹ اور عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہوتا ہے‘ یہ تینوں ستون اگر اپنی جگہ رہ کر کام کرتے رہیں

تو ریاست چلتی رہتی ہے لیکن اگر یہ اپنی جگہ سے ہٹ جائیں یا اپنا کام چھوڑ کر دوسرے کا کام شروع کر دیں تو ریاست کا ڈھانچہ بیٹھ جاتا ہے‘ ہماری موجودہ حکومت بار بار یہ غلطی کر رہی ہے، میاں نواز شریف کو علاج کے لیے باہر بھجوانے کا ایشو کابینہ میں پیش ہوا‘ حکومت نے شریف فیملی سے پونے چار ارب روپے کے شورٹی بانڈ کی شرط رکھ دی‘ یہ پاکستان کی ہسٹری میں اس نوعیت کا پہلا فیصلہ ہے‘ زر ضمانت‘ شورٹی بانڈز یا مچلکے عدالتیں لیا کرتی ہیں‘ یہ ایگزیکٹوز یا کابینہ کا کام نہیں ہوتا لہٰذا کابینہ شورٹی بانڈ لینے کے بعد عدالت بن جائے گی اور یہ ایک نئے قانونی اور آئینی بحران کا نقطہ آغاز ہو گا‘ حکومت کو یہ بحران پیدا کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ یہ اجازت دے یا نہ دے‘ یہ اگر‘ مگر‘ چونکہ‘ چنانچہ کرنے کی کیا ضرورت ہے‘ کھانے کے لیے چٹنی یا اچار کی شرط رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟ حکومت کو اس قسم کے نادر مشورے کون دے رہا ہے، مولانا فضل الرحمن اپنا پلان بی شروع کر رہے ہیں، یہ پورے ملک کی مرکزی شاہراہیں بھی بند کریں گے اور تجارتی راستے بھی‘ کیا حکومت اس کے لیے تیار ہے؟

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…