پشاور(آن لائن) ملک میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے بے دریغ اور از خود استعمال خطرناک صورتحال اختیار کر گیا ہے اینٹی بائیوٹک ادویات کے غلط استعمال اور نامکمل ڈوس سے جراثیم مزید طاقتور ہو رہے ہیں جبکہ بیشتر بیکٹیریا اور وائرس اپنی شکل اور ہئیت بھی مسلسل تبدیل کر رہا ہے سیلف میڈیکشن سے انسانی صحت کو بھی سنگین طبی مسائل کا سامناکرنا پڑ رہاہے اینٹی بائیوٹک دوا کو طب کی دنیامیں انقلابی ایجادسمجھا جاتا ہے تاہم اس کا زیادہ،غیر ضروری اور غلط استعمال ایسی بیماریوں کا باعث بن رہے ہیں
جس پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے ماہرین کے مطابق ملک میں اس وقت پچاس ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ شدہ دوائیاں موجود ہیں عطائیوں کی تعداد6لاکھ سے زائد ہیں اور 70فیصد مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دی جاتی ہیں خود سے دوائی کے استعمال کی شرح 50فیصد، کاونٹرپر دی جانے والی دواؤں کی شرح 70فیصد ہے عالمی ادارے صحت نے اینٹی بائیوٹک دواؤں کے از خود غیر ضروری استعمال کو انتہائی مہلک قرار دیا ہے پشاور میں اینٹی بائیوٹک ادویات بغیر کسی نشہ کے فروخت ہو رہے ہیں۔