اسلام آباد(نیوزڈیسک )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں بتایا گیا کہ کمرشل بینکوں کے پاس نجی شعبہ کو قرض دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں ۔ حکومتی گارنٹی میں کمرشل بینکوں کا حصہ ستر فیصد تک جا پہنچا ہے ۔ کمرشل بینک حکومتی بلز اور سکیورٹیز میں صرف اٹھارہ فیصد تک ہی سرمایہ لگاسکتے ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیاکہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ میں ساٹھ ارب روپے کے موبائل درآمد کئے گئے انٹرنیٹ کے استعمال پر ٹیکس نہیں لگایا گیا بلکہ انٹرنیٹ کے آلات پر ٹیکس لگایا گیا ہے جمعہ کے روز سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاس میں ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ بجٹ میں موبائل فون پر ٹیکس میں کمی کی گئی ہے اضافہ کی خبریں درست نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران ساٹھ ارب روپے کے موبائل درآمد کئے گئے ہیں انٹرنیٹ کے استعمال پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا بلکہ انٹرنیٹ کے آلات پر ٹیکس لگایا ہے اس موقع پر سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ سندھ حکومت کو سر پلس نہ دے کر آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے انہوں نے کہااکہ ایف بی آر حکام بااثر لوگوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائے حکومت کی جانب سے سپر ٹیکس لگانے کی تجویز اچھی ہے مگر اسے پانچ سو ملین روپے سے کم کرکے تین سو ملین روپے کیا جائے اس سے ریونیو میں اضافہ ہوگا ۔