ریاض(آن لائن)سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان خصوصی تعلقات کا جائزہ لیا گیا اور مشترکہ دل چسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔سعودی عرب اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بحیرہ ہند اور خلیج کے علاقوں میں آبی گذر گاہوں کے امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی کوششوں میں خصوصی شرکت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
اس کا مقصد مذکورہ علاقوں میں اْن خطرات سے نمٹنا ہے جو دونوں ملکوں کی قومی سلامتی سمیت کئی مفادات کو متاثر کر سکتے ہیں۔فریقین نے ایک بار پھر باور کرایا کہ دونوں ممالک اپنے درمیان پھلتی پھولتی تزویراتی شراکت داری کو مضبوط بنانے پر کاربند ہیں۔ اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے درمیان تزویراتی شراکت داری کی کونسل کے قیام اور کونسل کی تاسیس کی دستاویز پر دستخط کا خیر مقدم کیا گیا۔ دستاویز پر سعودی عرب کی جانب سے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور بھارت کی جانب سے وزیراعظم نریندر مودی نے دستخط کیے۔ علاوہ ازیں دونوں ملکوں میں سرکاری اور نجی اداروں کے درمیان تعاون کے سلسلے میں سمجھوتے اور مفاہمتی یادداشتیں بھی طے پائی ہیں۔سعودی عرب اور بھارت نے سیاست، معیشت، سیکورٹی، دفاع اور لیبر فورس کے شعبوں میں دو طرفہ خصوصی تعلقات میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔سعودی ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے بھارتی وزیراعظم نریند مودی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دنوں ملکوں کے درمیان دوستی اور تعاون کے تعلقات اور مختلف میدانوں میں مشترکہ پیش رفت کو سراہا گیا۔دونوں شخصیات نے مشترکہ دل چسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دوسرے ممالک کے اندرونی امور میں مداخلت کی تمام صورتوں کو مسترد کر دیا… اور
اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ عالمی برادری ممالک کی خود مختاری پر کسی بھی طرح کے حملے کو روکنے کے حوالے سے اپنی ذمے داریاں پوری کرے۔ سعودی ولی عہد اور بھارتی وزیراعظم نے شام کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرار داد 2254 پر عمل درامد، یمن کی یک جہتی برقرار رکھنے، وہاں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور یمنی بحران کے سیاسی حل کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں شخصیات نے امید ظاہر کی کہ فلسطین میں عرب امن منصوبے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ
قرار دادوں کے مطابق مستقل، جامع اور منصفانہ امن کا قیام عمل میں آئے گا۔ ان قرار دادوں میں فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کی ضمانت اور 1967 کی سرحدوں پر ایک خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔فریقین نے زور دیا کہ شدت پسندی اور دہشت گردی تمام اقوام اور معاشروں کے لیے ایک خطرہ ہے۔ انہوں نے اس عالمی رجحان کو کسی بھی مخصوص نسل، دین یا ثقافت کے ساتھ جوڑنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا۔ دونوں شخصیات نے باور کرایا کہ وہ ہر قسم کی دہشت گردی کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور دہشت گردوں کے ہاتھوں میں اسلحے کو پہنچنے سے روکے جانے کی ضرورت ہے۔