منگل‬‮ ، 06 مئی‬‮‬‮ 2025 

نواز شریف کے بعد مریم نواز کی بھی طبی بنیادوں پر ضمانت، اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے وضاحت کر دی

datetime 26  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٓاسلام آباد(آن لائن) اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان نے کہا ہے کہنواز شریف کو کسی حکومتی ڈاکٹر کو دیکھنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے ساتھ جوکچھ بھی کیا ان کے ذاتی ڈاکٹرز نے کیا،ہم کیسے زندگی اور موت کی گارنٹی دے سکتے ہیں،عدالت جو فیصلہ کرے گی ہم اس پرمن و عن عمل کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ عدالت نے ہمیں شام دو بجے نوٹس دیا اور کہا کہ چار بجے آپ حاضر ہو جائیں،

اس کیس میں ہم نے نہ تو فریق تھے اور نہ ہی ہمارے پاس فائل تھی اور نہ ہمیں پتہ تھا۔ جب چار بجے ہمارے وکیل عدالت پہنچے تو ہمیں کہا گیا کہ آپ یہ بیان حلفی دیں اور گارنٹی دیں کہ نواز شریف کا ادھر انتقال نہیں ہوگا۔ یہ تو کوئی طریقہ نہیں کہ ہم کسی کی زندگی کی گارنٹی دیں۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیب کا کیس تھا اور وہ ہی اس میں فریق تھا اسلئے انہوں نے ہی جواب دینا تھا اور نیب نے عدالت میں جو جواب دیا وہ اپنی جگہ ہے۔ نیب نے کہا کہ نواز شریف ہماری کسٹڈی میں نہیں ہے اسلئے ریاست اس حوالے سے جواب دے اور ترمیم کے تحت پنجاب حکومت نے اس حوالے سے جواب دینا تھا۔ پنجاب حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ عدالت جو فیصلہ کرے گی ہم اس کا احترام کرینگے۔ مگر عدالت بار بار یہ کہا کہ اس کے اندر کوئی گیم ہے آپ جواب دیں لیکن یہ ظاہر ہے کہ زندگی اور موت کی کوئی انسان گارنٹی نہیں دے سکتا۔ اسلئے ہم سب نے واضح طور پر کہا کہ ہم نواز شریف کی زندگی اور موت کی گارنٹی نہیں دے سکتے۔ عدالت جو فیصلہ کرے گی ہم اس پ رمن و عن عمل کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف کو کسی گورنمنٹ ڈاکٹر کو دیکھنے کی اجازت نہیں تھی، ان کے اپنے ڈاکٹرز شریف میڈیکل سے آئے تھے اور وہ اپنی مرضی سے علاج کرتے تھے اور نواز شریف سی گورنمنٹ ڈاکٹر کو اپنے علاج کی اجازت نہیں دیتے تھے اور جو کچھ بھی نواز شریف کے ساتھ کیا ہے وہ ان کے اپنے ڈاکٹرز نے کیا ہے۔

جب ان کے پلیٹ لٹس کم ہوئے تھے تو ان کے ڈاکٹرز کو چاہیے تھا کہ وہ معاملہ کو کنٹرول کرتے، ان کے مکمل ٹیسٹ کرتے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو غلطی ان کے ذاتی ڈاکٹرز کی ہے۔ اس پر حکومت کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا کیونکہ حکومت کو ان کے علاج کی اجازت نہیں تھی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر نواز شریف کو ضمانت مل سکتی ہے تو اس غریب شخص کا کیا قصور ہے جو بیماری سے جیل میں لڑ رہا ہے تو اس کو کیوں ضمانت نہیں دی جاتی۔ خدارا قانون کو اس سطح پر نہ لے جائیں جہاں غریب آدمی بھی اٹھ کر کھڑا ہوجائے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت چاہے تو مریم نواز کو ضمانت دے سکتی ہے، طبی بنیادوں پر قانون مریم نواز کو ضمانت دینے کی اجازت نہیں دیتا۔

موضوعات:



کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…