مانسہرہ(این این آئی)ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرکوہستان کے قتل میں رکن صوبائی اسمبلی سمیت گیارہ آفراد ملوث قرار 9ملزمان گرفتار رکن صوبائی اسمبلی سمیت دو ملزمان کی تلاش جاری،جے آئی ٹی نے اندھے قتل کا معمہ حل کر لیا۔.ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس کوہستان نواب علی خان کے قتل کے بارے میں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کے بعد ڈی آئی جی ھزارہ مظہرالحق کاکا خیل کی خصوصی ہدایت پر آر پی او ھزارہ نے تجربہ کار پولیس افسران پر مشتمل انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی.جس نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کولائی پالس افتخار احمد کی زیر نگرانی تفتیش شروع کی.ایس پی انوسٹی گیشن مانسہرہ عارف جاوید کی سربرائی میں جے ٹی آئی بنائی گئی.جس میں ایس پی انوسٹی گیشن کولائی پالس ارشد محمود.ڈی ایس پی پالس حبیب الرحمان ڈی ایس پی پٹن ریاض خان ڈی ایس پی انوسٹی گیشن مانسہرہ عاشق حسین ایس آئی فیاض خان ایس آئی محبوب الرحمن ایس آئی عاقبت شاہ شامل تھے.جنھوں نے اندھے قتل کا سراغ لگاتے ھوئے اس کیس کو ٹریس کیا.مقتول کے بھائی محمد علی خان کی رپورٹ پر تھانہ پالس کولائی کوہستان میں زیر دفعہ 302/324/109/201/506/25D/120B/کے تحت ممبر صوبائی اسمبلی عبید الرحمن.سب ڈویڑنل ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس محمد اقبال ولد حکمت.سینئر کلرک بادل خان کلرک پسند خان.محمد اقبال ولدگلاب ساکنہ بارشڑیال عبدالودود ولد مشید گل ساکنہ کوزشڑیال دوست محمد ولد عجاب ساکنہ کولائی عبداللہ ولد عبدالکریم سکول ٹیچر نورالحق ولد فخرالدین ساکنہ غازی آباد پالس فخرالدین ولد عبدالوہاب ذاکر ساکنہ پالس کے خلاف مقدمہ درج کر کے
نو افراد کو گرفتار کر لیا.جن کوگزشتہ روز بشام عدالت میں پیش کرکے سات روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا.ممبر صوبائی اسمبلی مسلم لیگ(ق) مفتی عبیدالرحمن اور ذاکر دھمکی آمیز ایس ایم ایس کرنے والا ملزم روپوش ھیں.ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے اس قتل کے حوالے سے کہا کہ آلہ قتل 30 بور پستول اور موقع سے برآمد خول آرمز ایکسپرٹ بھجوائے گئے
جنکا رزلٹ Postive ملا.قمیض اور کارپٹ پر موجود خون کے samplesبھی مقتول سے Matchکرگئے.مقتول کا تحریر کردہ خط ذاتی ڈائری اوردیگر تحریریں بھی Hand writing Expert کی رپورٹ کے مطابق Match کرگئیں.ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے کہاکہ ابتداء میں قتل کو خودکشی کا نام دینے کی کوشش کی گئی.جس کے باعث تفتیشی ٹیم کو اس پیچیدہ نوعیت کے کیس کو ٹریس کرنے میں کافی دشواریاں پیش آئیں.تاھم دوران تفتیش یہ بات واضح ہوگئی کہ
یہ خودکشی نہیں قتل ہے کیونکہ مقتول کو دوگولیاں لگیں.آلہ قتل اور مقتول کے جسم کا درمیانی فاصلہ 3 سے 4 فٹ ھے.جواس فاصلے خود پر فائر کرنا ناممکنات میں شامل ہے،مقتول کے ھاتھوں سے لئے گئے swabsپر بھی بارود کے کوئی آثار نہیں ملے.جس سے کلیئر ہو گیا کہ مقتول نے خودکشی نہیں کی.ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کولائی پالس نواب علی خان کے قتل کی وجوہات کے بارے میں تفصیل بتاتے ھوئے کہا کہ مقتول نے 26 ستمبر 2019 کو 17 کلاس فور افراد کا آڈر کیاتھا جو بعد اس نے وقوعہ والے دن ود ڈراکر دیا۔مقتول پر مزید چار ڈرائیوروں کو بھرتی کرنے کا دباؤ تھا.جو اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا.مقتول کو وقوعہ سے ایک یوم قبل اس کے دفتر میں سارا دن باہر سے تالے لگا کر محبوس رکھا گیا تا کہ وہ بھرتی کے آڈر پر دستخط کرے.لیکن اس نے ایسا نہیں کیا.ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مانسہرہ زیب اللہ خان نے کہاکہ مقتول کو وقوعہ سے 20 دن قبل ایبٹ آباد میں سابق ناظم جیجال عزیز کے مکان میں لیجاکرٹارچر بھی کیا گیا.جن کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گئی.انہوں نے کہا کہ مزید حقائق کے لیئے چند روز بعد دوبارہ پریس کانفرنس کریں گے۔