اسلام آباد(آن لائن)حکومت نے مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں انہیں نظر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔جب کہ ان کے سرگرم کارکنان کے خلاف بھی کریک ڈان کیا جائے گا۔اس حوالے سے ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ایسیے وقت میں یہ کریک ڈان جے یو آئی ایف کے خلاف کثیر جہتہ ہو گا۔جے یو آئی اید کی اعلی قیادت نے اپنے منصوبے بند مارچ اور دھرنا پر آگے بڑھنے کا فہصلہ کیا ہے۔
حکومت کے پاس امن برقرار رکھنے کے لیے سوائے تمام وسائل،اختیارتا اور آپشنز استعمال کرنے کا کوئی آپشن رہ جاتا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جے یو آئی ایف کی قیادت اور سرگرم کارکنوں کے حراستی کریک ڈان کے دوران حکمت عملی کے تحت مخصوص علاقوں خصوصا خیبرپختونخوا اور جزوی طور پر پنجاب میں موبائل فون سروس معطل کردی جائے گی۔وفاقی دارالحکومت میں فون سروس 30اکتوبر کو نصف شب کے بعد معطل کر دی جائے گی جو 31 اکتوبر کو رات گئے بحال کی جائے گی۔تاہم انتظامیہ صورتحال کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ واضح رہے کہ جمیعت علمائیاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 31 اکتوبر کو آزادی مارچ اور اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کر رکھا ہے جس کی حمایت کا مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔اس حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی ابھی بھی ہچکچاہٹ کا شکار ہے اور دھرنے میں شرکت کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی۔ دوسری جانب حکومت بھی دھرنے کے ممکنہ نتائج سے نمٹنے کی تیاریاں کر رہی ہے۔خیال رہے کہ حکومتی حکمت عملی کے تحت مولانا فضل الرحمن کو اکتوبر کے آخری 4 روز ترجیحا 26 اکتوبر کو گرفتار کیا جا سکتا ہے،مولانا کو 90روز کے لیے نظر بند کیا جا سکتا ہے۔