پشاور(این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ الزام کی بنیاد پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو سزائے موت کے سیل میں رکھنا نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمام ادارے ایک ہی شخص کی خاطر پولیٹیکل انجنیئرنگ میں مصروف عمل ہیں،اسی طرح راولپنڈی جیل سے سابق صدر آصف علی زرداری کی صحت کے حوالے سے جو خبریں آرہی ہے وہ بھی تشویشناک ہیں،ولی باغ چارسدہ سے جاری اپنے بیان میں اے این پی کے
مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کو پہلے ہی سے احتساب کے یکطرفہ نظام پر اعتراضات ہیں،پرویز مشرف کا بنایا ہوا نیب آج بھی سیاستدانوں کے ضمیر خریدنے اور آواز دبانے کیلئے استعمال ہورہا ہے، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو صرف الزام کی بنیاد پر سزائے موت کے قیدیوں کے سیل میں رکھنا اس نظام کے منہ پر زوردار طمانچہ ہے،نیب کیلئے آج بھی کچھ سیاستدان نیب زدہ اور کچھ نیب زادے ہیں،آج کے حکمران اُس حد تک اپنے سیاسی مخالفین کو اختلافات کے بنیاد پر ٹارچر کریں جتنا وہ کل خود برداشت کرسکیں،اسفندیار ولی خان نے سابق صدر آصف علی زرداری کے صحت کے حوالے سے بھی خبروں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری کی صحت کے حوالے سے جو خبریں سامنے آرہی ہیں وہ بھی تشویشناک ہیں،جیل حکام اور حکمران وقت سابق صدر آصف علی زرداری کو علاج معالجے کی ہر قدم پر سہولیات مہیا کریں،وہ بھی ابھی صرف ملزم ہیں اور ان کے ساتھ رویہ ایسا اپنایا جارہا ہے جیسے وہ عدالت کی جانب سے مجرم ٹھہرایا گیا ہو۔اسفندیار ولی خان نے ایک بار پھر نیب کے کردار پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو نیب پنجاب اور سندھ میں پولیٹیکل انجنیئرنگ کی خاطر الزام کی بنیاد پر گرفتاریاں کررہا ہے اس کو خیبرپختونخوا میں لاڈلوں کا کرپشن نظر نہیں آرہا، بی آر ٹی،مالم جبہ اور
بلین ٹری سکینڈلزکے بعد آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ایک سال کے دوران خیبرپختونخوا میں 53 ارب کی بے قاعدگیاں اور غبن ہوا ہے لیکن اس کے باوجود بھی نیب نے اس سارے صورتحال پر چھپ کا روزہ رکھا ہوا ہے،انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر احتساب کے نظام کا سلسلہ یو نہی چلتا رہا تو یہ ملک کسی صورت ایک مضبوط فیڈریشن کے طور پر مستقبل میں نہیں چل سکتا،ادارے اگر اسی طرح سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں اور سیاسی انجنیئرنگ کیلئے استعمال ہوتے رہے تو
یہ ملک کسی صورت ترقی نہیں کرسکتا بلکہ آج معیشت کی جو حالت ہے حالات بد سے بدتر ہوتے رہینگے۔ اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ عجیب روایت چل پڑی ہے کہ جو بھی سیاستدان حکمرانوں کے بارے میں ڈٹ کر بولتا ہے اس پر یا نیب کے کیسز بنا ئے جاتے ہیں یا اس کے ساتھ پندرہ پندرہ کلو ہیروئن پکڑا جاتا ہے،رانا ثناء اللہ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسفندیار ولی خان نے کہا کہ حکومت ایک طرف واٹس ایپ کے ذریعے رانا ثناء اللہ کے کیس میں جج تبدیل کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف اسی حکومت کا وزیر گلہ کرتا ہے کہ کیس جلد از جلد شروع کیا جائے، ایک طرف رانا ثناء اللہ کو سمگلر کے طور پر پیش کیا جاتا ہے تو دوسری طرف اس کے کیس کو زیادہ اثاثہ جات کے کیس کا رنگ دیا جاتا ہے