اسلام آباد(نیوز ڈیسک)انکم ٹیکس حکام نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) انتظامیہ سے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ملاقات کرکے اوپننگ بلے باز محمد حفیظ پر واجب الادا انکم ٹیکس کی وصولی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ انکم ٹیکس انتظامیہ نے پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کو بتایا کہ محمد حفیظ نے لگ بھگ 40 لاکھ روپے محکمہ ٹیکس کو ادا کرنا ہیں کیونکہ معروف آل راﺅنڈرر اپنا انکم ٹیکس باقاعدگی سے ادا نہیں کرتے۔کرکٹ بورڈ نے ٹیکس حکام کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ اس آپشن پر غور کرے گا کہ اس معاملے کو حل کرنے کے لیے محمد حفیظ کو مستقبل میں ادا کی جانے والی رقوم میں سے کٹوتی کرکے محکمہ انکم ٹیکس کے واجبات کو ادا کردیا جائے۔دوسری جانب محمد حفیظ محکمہ ٹیکس کی جانب سے نوٹس وصول کرچکے ہیں تاہم وہ اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ وہ ڈیفالٹر ہیں مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمے نے حفیظ کے مکمل ٹیکس ریکارڈ کو بورڈ کو دکھایا ہے جس کے مطابق وہ لاکھوں روپے کے ٹیکس ڈیفالٹر ہیں۔پی سی بی کے بیشتر ملازمین اور لگ بھگ تمام کھلاڑی عام طور پر انکم ٹیکس انتظامیہ کی نظروں میں رہتے ہیں کیونکہ وہ ملک کے واحد امیر ترین کھیلوں کے ادارے سے تعلق رکھتے ہیں۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پی سی بی نے گزشتہ سال ٹیکس کی مد میں 500 ملین روپے ادا کیے جبکہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کھیلوں کے شعبے کے لیے 950 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے جو کہ پی سی بی کی جانب سے ادا کیے گئے ٹیکس سے بمشکل ہی 50 فیصد زیادہ ہے تاہم حکومت کرکٹ کے کھیل میں بھاری سرمایہ کاری میں دلچسپی نہیں رکھتی۔یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ پنجاب ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ نے پی سی بی سے ٹیکس واجبات کی وصولی کے حوالے سے ایک قانونی مقدمے میں کامیابی کے بعد قذافی اسٹیڈیم کو سیل کردیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے حق میں فیصلہ سنائے جانے کے اگلے روز ہی محکمے کے درجن بھر عہدیدار یکم مئی کو قذافی اسٹیڈیم پہنچ کر اسے اس وقت سیل کردیا جب پی سی بی زمبابوے کے خلاف سیریز کی تیاریوں میں مصروف تھا۔تاہم پی سی بی کی جانب سے واجبات کی ادائیگی کے لیے کچھ روز کی مہلت طلب کیے جانے پر اسی روز اسٹیڈیم کو دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔