اسلام آباد(آن لائن) نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے کرپٹ افسران نے موٹروے او شاہراہوں کی تعمیر کیلئے مختص 9ارب روپے سود پر زرعی ترقیاتی بنک کو دے رکھے ہیں جبکہ زرعی بنک نے 17فیصد سے سود پر حاصل کیا گیا قرضہ غریب کسانوں کو14فیصد سود پر قرضے دے رہے ہیں یہ کام ریاست مدینہ میں وقوع پذیر ہو رہا ہے جس کا سربراہ ملک میں نظام انصاف لانے کا عزم کر رکھا ہے، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا وفاقی وزیر مراد سعید ہیں جو بچگانہ حرکتوں کی وجہ سے ملک میں
مشہور ہو چکے ہیں اور روزانہ پرانی ریکوریوی کی پریس ریلز جاری کرکے اپنی کارکردگی بہتر کر رہے ہیں، مراد سعید کا بھی نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے کرپٹ نظام کا نہ علم ہے اور نہ وہ اس محکمہ سے کرپشن اور بدعنوانی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے شاہراہوں اور موٹرویز کی تعمیر کیلئے9ارب روپے قومی خزانہ سے حاصل کئے تھے، کرپٹ حکمرانوں کے کرپٹ افسران نے ملک میں سڑکیں بنانے کی بجائے زرعی ترقیاتی بنک میں 17فیصد سود پر سرمایہ کاری پر لگا رکھے ہیں اور یہ تمام خاموشی اور راز داری کے ساتھ ہوا ہے جس کا علم کرپٹ افسران نے کسی بھی افسر کو نہیں ہونے دیا اس سرمایہ کاری کا علم صرف اور صرف چیئرمین این ایچ اے اور سیکرٹری مواصلات کے علاوہ چیئرمین زرعی ترقیاتی بنک کو ہے، دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے حکام نے9ارب روپے زرعی بنک کو دیتے ہوئے ملکی قواعد وضوابطہ کی شدید خلاف ورزی کی ہے، بالخصوص پیپرا رولز کی اگر شفاف طریقہ سے بولی کے ذریعے9ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ہوتی تو ادارہ کو سالانہ اربوں روپے کا فائدہ ہونا تھا تاہم دونوں حکومتی اداروں نے9ارب قوم کا لوٹ کر ذاتی تجوریوں بھری ہیں جبکہ ملک کے غریب کسانوں کو بھاری سود پر قرضہ دے کر بیڑہ غرق کر دیا ہے،
متعلقہ حکام نے لکھا ہے کہ قومی خزانہ میں فنڈز عوام کے ذریعے آتے ہیں حکومت کے کرپٹ افسران عوامی فنڈز لے کر دوبارہ بھاری سود پر عوام کو قرضے دیتے ہیں جوکہ مدینہ ریاست کے دعویدار ظلم اور ناانصافی کرنے میں مصروف ہیں۔ زرعی ترقیاتی بینک کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ این ایچ اے نے نو ارب روپے ڈیپازٹ کرائے تھے جبکہ یہ نو ارب روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔