لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ کا مشاورتی اجلاس جو چار گھنٹے سے زائد جاری رہا، اس کی اندرونی کہانی ایک نجی ٹی وی چینل سامنے لے آیا ہے، مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں ن لیگ شرکت کرے گی یا نہیں اس کا فیصلہ تو نوازشریف ہی کریں گے، مشاورتی اجلاس کی صدارت میاں شہبازشریف نے کی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں بعض لیگی رہنماؤں میں مارچ میں شرکت کی مخالفت کر دی ہے، اس اجلاس میں لیگی رہنما کوئی متفقہ فیصلہ نہیں کر سکے ہیں، بعض نے تو
اس کی سخت مخالفت کی اور کچھ نہیں آزادی مارچ میں شرکت کی حمایت کی، مخالفت کرنے والے لیگی رہنماؤں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام نے مارچ کی تاریخ کا اعلان اے پی سی کے پلیٹ فارم سے مشاورت کے ساتھ نہیں کیا، مولانا فضل الرحمان کے متضاد بیانات آ رہے ہیں، دھرنا ہو گا یا مارچ، لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ایک دن کے مارچ سے حکومت نہیں جانے والی ہے۔ اجلاس میں مارچ کے حامی لیگی رہنماؤں نے کہا کہ ن لیگ دوسری بڑی جماعت ہے اس لیے اسے احتجاج سے باہر نہیں ہونا چاہیے، اس حوالے سے لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مخالفت کرنے والوں کی رائے میاں نواز شریف کی طرف سے ویٹو ہونے کا قوی امکان ہے۔ اجلاس میں تیار کی گئی سفارشات میاں شہباز شریف کوٹ لکھپت جیل لے کر میاں نوازشریف کے پاس جائیں گے جو حتمی فیصلہ سنائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں کا اہم مشاورتی اجلاس پارٹی صدر محمد شہباز شریف کی صدارت میں ماڈل ٹاؤن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں راجہ ظفر الحق،احسن اقبال، پرویز رشید، رانا تنویر، ایاز صادق، مریم اورنگزیب، محمدزبیر، جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، امیر مقام، شاہ محمد شاہ، رانامشہود احمد خان سمیت دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال خصوصاًجے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر رہنماؤں نے اپنی رائے کا کھل کر اظہار کیا اور تجاویزدیں۔ اجلاس میں رہنماؤں نے معیشت کی ابتری اور مہنگائی میں اضافے پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہمار ے دور کی ترقی کو ریورس گئیر لگادیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ موجودہ حکومت نے عوام کو سبز باغ دکھائے لیکن ہر روز مہنگائی کے بم برسائے جارہے ہیں۔ حکومت کی ناقص اورغیر دانشمندانہ پالیسیوں کی وجہ سے عوام کے صبر کاپیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور عمران نیازی صبر کی تلقین کر رہے ہیں،حکومت ابھی تک ملک کو کوئی سمت نہیں دے سکی۔