اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار مبشر لقمان نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کیلئے خطرہ بن چکے ہیں ، حکومت کی صفوں میں نظریاتی لوگ نہیں ، نہ ہی حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہے ، دراصل حکومت نے ان کا بالکل سنجیدہ نہیں لیا ۔ ان کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ مولانا فضل الرحمان کیساتھ آزادی مارچ میں نہیں نکلے گی لیکن معاملہ حکومتی سوچ کے برعکس دکھائی دے رہا ہے ۔
قبل ازیں وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان کو ایک ارب روپیہ دیا ہیں ، سننےمیں آیا ہے کہ یہ پیسے کی گیم بھی بن رہی ہے ۔ مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق شفقت محمود کا کہنا تھا کہ مولانا کے پاس تو اتنے پیسے نہیں ہیں لیکن نواز شریف اور بلاول بھٹو نے بھی بڑے پیسے دیئے ہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں کہا ہے کہ میں سنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پیسا بڑا اکٹھا کر لیا ہے ۔ یہ بھی سنا ہے کہ نواز شریف نے بڑے پیسے دیے ہیں ، بلاول بھٹو نے بڑے پیسے دیئے ہیں ۔ کیونکہ ان کے پاس اتنے پیسے تو نہیں مجھے سننے میں آیا ہے کہ یہ پیسے کی گیم بھی بن رہی ہے ۔ تحریک تو اپنی جگہ پر ہے لیکن اب یہ پیسے کا مسئلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ مختلف اعداد بتائے جارہے ہیں کہ کوئی کہتا ہے کہ نواز شریف نے ایک ارب روپیہ دیا ہے بہرحال یہ تحقیقات کی باتیں ہیں ۔ لیکن میں ان کو بطور وزیرتعلیم یہی کہنا چاہتا ہوں کہ اگر آپ مدارس کو تعلیمی ادارے کہتے ہیں تو پھر ان کے بچوں کو سڑکوں پر مت نکالیں ۔ ان کا تعلیمی مستقبل خراب نہیں ہونا چاہیے ۔دریں اثنا سینئرتجزیہ نگار اور صحافی حامد میر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں انتہائی احتیاط کیساتھ یہ بتا سکتا ہوں کہ حکومت کے کچھ لوگوں نے مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی ، حکومتی لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے بدتمیزی کی اور تلخ کلامی بھی ہوئی ۔ اگر ان سے پار سے بات کی جاتی تو ہو سکتا ہے وہ مان بھی جاتے لیکن بدتمیزی کریں تو ان کا فیصلہ تبدیل نہیں کرواسکتے ۔ شیخ رشید کو شاید پتا ہی نہیں تھا کہ پردے کے پیچھے کیا ہو رہا ے ۔ ان سے بدتمیزی کی گئی تو انہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا ۔ حامد میر نےکہا ہے کہ شاہ محمود قریشی جو مرضی کہتے رہیں۔ میں بتاتا چلوں کہ اگر مولانا فضل الرحمان سے سے پیار سے بات کی جاتی تو مان بھی جاتے ۔