کابل/اسلام آباد (این این آئی)افغانستان میں امریکی حکام نے اتوار کو قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت تین سینئر افغان طالبان رہنماؤں کو رہا کر دیا ہے۔طالبان ذرائع نے رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ بگرام جیل سے رہائی پانے والوں میں طالبان حکومت کے دوران کنڑ صوبے کے گورنر شیخ عبد الرحیم اور نمروز کے گور نر مولوی عبد الرحیم شامل ہیں۔طالبان ذرائع کے مطابق یہ تبادلہ تین بھارتی انجینئر وں کی رہائی کے بدلے میں ہوا ہے۔
یاد رہے کہ بگرام کا کچھ حصہ ابھی امریکی فوجیوں کے کنٹرول میں ہیں۔اسلام آباد میں گزشتہ چند روز میں طالبان،امریکہ اورپاکستانی حکام کے درمیان مذاکرات میں افغان طالبان کے قیدیوں اور 2016ء میں کابل سے اغواء ہونے والے ایک امریکی اور ایک آسٹریلوی پروفیسروں کے تبادلے پر بھی گفتگو ہوئی تھی اور امکان ہے کہ پروفیسر کی رہائی بھی جلد متوقع ہے۔اس سے پہلے پاکستان کے توسط سے قطر نے دو پروفیسر وں اور طالبان قیدیوں کے درمیان ایک معاہدے کیلئے مذاکرات ہوئے تھے۔یاد رہے کہ جولائی میں وزیر اعظم عمران خان نے دورہ امریکہ کے دور ان دو غیر ملکی پروفیسروں سے متعلق خوشخبری کااعلان کیا تھا تاہم امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ رکنے کی وجہ سے پروفیسر وں کی رہائی بھی تاخیرکا شکار ہوگئی تھی۔”این این آئی“ کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ دو پروفیسروں کی رہائی کے بدلے میں امریکہ اور افغان حکومت گیارہ طالبان رہنماؤں کو رہا کرینگے۔ایک پاکستانی اہلکار نے ”این این آئی“کو بتایاکہ طالبان قیدیوں کی رہائی امن مذاکرات کی بحالی سے پہلے اعتماد سازی کابڑا اقدام ہوگا۔طالبان ذرائع نے بتایاکہ اتوار کو بگرام جیل سے تین طالبان رہنماؤں کی رہائی کے بعد انہیں بغلان میں طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں طالبان رہنماؤں کے حوالے کیا۔ طالبان نے رہائی پانے والوں کا گرمجوشی سے استقبال کیا اورانہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔دریں اثناء طالبان ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان سیاسی نمائندوں نے پاکستانی حکام اورزلمے خلیل زاد سے مذاکرات کے بعد قطر واپس چلے گئے ہیں۔
ذرائع نے کہاکہ زلمے خلیل زاد کے ساتھ پاکستان کی سہولت کاری سے مفید مذاکرات ہوئے ہیں اور اب طالبان امریکی نمائندے کی تجاویز کا جواب دینے کیلئے آپس میں مشورے کررہے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایاکہ اسلام آباد کے اجلاسوں کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے قو ی امکانات پیدا ہوگئے ہیں اور قیدیوں کی رہائی بھی اس پیشرفت کی ایک کڑی ہے۔دریں اثناء افغانستان کیلئے روسی صدر کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان نے تیرہ ستمبر کو امریکہ کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کے ساتھ جنگ بندی کا اعلان کر نا تھا۔انہوں نے ماسکو میں ایک بھارتی ٹی وی کو بتایا کہ طالبان نے حالیہ دورہ روس کے دور ان انہیں جنگ بندی کے اعلان سے متعلق آگاہ کیا تھا تاہم بد قسمتی سے امریکہ نے یکطرفہ او ر غیر متوقع طورپر امن مذاکرات روک دیئے۔