لاہور(این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا ہے کہ تاجروں کی جانب سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو اپنے مسائل سے آگاہ کرنے کے لیے کی گئی ملاقات کے بعد حکومت کی ایک آنے کی بھی قانونی حیثیت باقی نہیں رہی۔موجودہ حالات میں پاکستان کے سکیورٹی چیلنجز میں اضافہ ہو گیا ہے،ہمیں اپنی فوج کو ان کے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے پرسکون چھوڑ دینا چاہیے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مارچ کے مقاصد کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔مارچ کے تین بنیادی مقاصد آئین کی بالادستی، حکومت کو گھر بھیجنا اور از سرنو انتخابات ہیں، ہم ان تینوں مقاصد کی تکمیل کے لیے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کو دھرنے میں اپنے کارکنان کو شامل کرنے کے لیے متحرک کرنے کا وقت چاہیے تھا اسی لیے دونوں جماعتوں نے مارچ موخر کرنے کی بات بھی کی مگر جمعیت علمائے اسلم (ف)کی تیاری آٹھ ماہ سے مکمل تھی اس لئے وہ اس میں تاخیر نہیں کرنا چاہتے تھے۔جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں مدرسے کے بچوں کی شرکت کے سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ کیا کبھی پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے میں سکول اور کالجز کے بچوں کی شرکت پر کسی نے سوال اٹھایا ہے کہ وہ کیوں آتے تھے؟۔خواتین شیر خوار بچوں کے ساتھ دھرنے میں کیوں آتی تھیں؟ تو مدرسے کے طلبہ پہ اعتراض کیوں اٹھایا جارہا ہے؟۔پی ٹی آئی کے دھرنے پر تنقید مگر جے یو آئی کے دھرنے کے ساتھ دینے بارے سوال کے جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دھرنے میں اس وقت کی حکومت کی قانونی حیثیت پر سوال نہیں اٹھے تھے مگر موجودہ حکومت کی حیثیت انتخابات کے بعد سے ہی مشکوک ہے۔بین الاقوامی جریدوں نے بھی 2018 کے انتخابات کی شفافیت پر سوالات اٹھائے۔
اس سوال پر کہ آپ معاملات کو عدالت میں کیوں نہیں لے کے جاتے کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھا نہیں لگتا کہ ہر سیاسی معاملے کو عدالت میں لے کر جائیں، عدالت کسی ایک پارٹی کے حق میں فیصلہ دے دیتی ہے جس کے باعث دوسری پارٹی آہ و فغاں کرتی ہے نتیجتاًعدلیہ کا کردار متنازعہ ہو جاتا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے، عوام میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ حکومت ناکام ہو گئی ہے، ملک ایسے شخص کے حوالے کر دیا گیا ہے جس نے کبھی یونین کونسل تک نہیں چلائی۔
اس حکومت کے پاس غریبوں کو دینے کے لیے سرنج اور دوائی نہیں لیکن امیروں کے لیے 300 ارب روپے موجود ہیں، پی ٹی آئی کی کرپشن کی کہانیاں ان کے جانے کے بعد آئیں گی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادی مارچ کے لیے فنڈنگ گراس روٹ سطح کے کارکنوں سے فنڈ ریزنگ کر کے کی گئی ہے، مولانا کو اپنی تیاری پر بہت اعتماد ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ 10لاکھ سے زیادہ لوگ مارچ میں شرکت کریں گے۔میاں برادران میں اختلافات کے سوال پر انہوں نے کہا کہ دونوں بھائیوں میں کوئی اختلاف نہیں پایا جاتا، ان کی صرف سوچ میں فرق ہے، شہباز شریف نے ہمیشہ کہا ہے کہ جو فیصلہ نواز شریف کا ہے وہی میرا ہے۔شہباز شریف کے پاس بھائی کو دھوکہ دینے کے بہت مواقع تھے مگر انہوں نے ہمیشہ بڑے بھائی کا ساتھ دیا۔