اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد کی نجی یونیورسٹی میں سیڑھیوں پر بے ہوش ہونے والا طالب علم دم توڑ گیا۔اسلام کی آباد کی نجی یونیورسٹی میں بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں دوسرے سیمسٹر کا طالب علم انعام الحق جاوید یونیورسٹی کی سیڑھیوں پر بے ہوش ہوا جسے قریبی میڈیکل سینٹر لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔یونیورسٹی کے طلباء نے ساتھی کے انتقال پر کیمپس میں احتجاج کیا اور الزام عائد کیا کہ طالب علم یونیورسٹی کی سیڑھیوں پر بے ہوش ہوا،
اس دوران یونیورسٹی میں نہ ہی ایمبولینس تھی نہ ہی کوئی ڈاکٹر تھا بلکہ انتظامیہ نے پرائیویٹ ایمبولینس اور گاڑی کو کیمپس میں داخل نہ ہونے دیا۔ساتھی طالب علموں کا سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں کہنا تھا کہ دل کا دورہ پڑنے کے بعد انعام الحق جاوید 45 منٹ تک کیمپس میں زندگی اور موت کی جنگ لڑتا رہا لیکن ایمبولینس کو داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ایک طالب علم نے الزام عائد کیا کہ گاڑی میں کیمپس سے باہر جاتے ہوئے ایک استاد کو ساتھی کو اسپتال لے جانے کا کہا گیا تو انہوں نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بچہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔دوسری جانب یونیورسٹی انتظامیہ نے طلباء کے الزامات مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ تربیت یافتہ طبی پیشہ ور افراد کے ذریعہ ہنگامی طبی علاج کرایا گیا اور مزید طبی علاج کیلئے نیشنل انسٹیٹیوٹ ہیلتھ (این آئی ایچ) کے میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا۔ڈاکٹرز کے مطابق طالب علم کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ طالب علم کے اہل خانہ نے پوسٹ مارٹم کرانے سے انکار کردیا ہے اور میت بھی وصول کرلی ہے۔سوشل میڈیا پر جسٹس فار انعام کے نام سے ٹرینڈ بھی چل رہا ہے جس میں نجی جامعہ کی انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور ساتھ ہی ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ اسلام کی آباد کی نجی یونیورسٹی میں بزنس ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں دوسرے سیمسٹر کا طالب علم انعام الحق جاوید یونیورسٹی کی سیڑھیوں پر بے ہوش ہوا جسے قریبی میڈیکل سینٹر لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا۔