اسلام آباد(آن لائن)ایف بی آر حکام نے 80ارب روپے کی کرپشن چھپانے اور اعلیٰ کرپٹ افسران کو بچانے کیلئے خفیہ طریقے سے نیا ایس آر او جاری کردیا ہے،یہ نیا ایس آر او کی درپردہ حمایت چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے بھی کر رکھی ہے تاہم وزارت خزانہ کو مکمل اندھیرے میں رکھ کر یہ جاری ہوا ہے۔نئے حکم کی دستاویزات موصول ہونے کے بعد ایف بی آر کے شعبہ کسٹم میں مبینہ60 ارب روپے کی
کرپشن کا سکینڈل سامنے آیا ہے۔نیا ایس آر او نمبر114(1)/2019 ہے جس کے تحت لاہور اور کراچی میں دو انٹرنل آڈٹ ڈائریکٹوریٹ کو مکمل ختم کردیاگیا ہے جبکہ یہ تمام اختیارات انٹرنل آڈٹ کسٹم ڈائریکٹوریٹ اسلام آباد کو سونپ دئیے گئے ہیں۔نئے ایس آر او کا مقصد کسٹم افسران کی کرپشن چھپانا ہے اور انہیں کرپشن کرنے کا قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔یاد رہے کہ ایف بی آر کا سبسے زیادہ کرپٹ شعبہ کسٹم ہے۔ڈائریکٹوریٹ کسٹم کراچی کو ختم کرنے کا مقصد کراچی کسٹم میں ہونے والی40فیصد کرپشن کو تحفط دینا ہے جبکہ نئے ایس آر او حقیقت میں ایف بی آر ایکٹ کی بھی خلاف ورزی ہے جبکہ ایف بی آر کے اختیارات جو کسٹم حکام کی کرپشن روکنے کے لئے تھے کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ نئے ایس آر او کے اجراء کے بعد قومی خزانہ میں ریونیو کم آئے گا جبکہ کسٹم حکام کی کارکردگی پر نظر رکھنا ناممکن ہوگا جبکہ سب سے بڑی وجہ انجینئرنگ کرپشن سکینڈل کو دبانا ہے اس سکینڈل میں کسٹم حکام کے بڑے بڑے افسران ملوث ہیں اس سکینڈل میں22کروڑ روپے لوٹے گئے تھے اور معاملہ عدالت میںہے جبکہ اہم وجہ سونا سمگلنگ سکینڈل کو دبانا ہے۔اس سکینڈل سے60ارب کا نقصان پہنچایا گیا تھا۔اس سکینڈل میں ٹیکس محتسب نے ملزم کسٹم افسران کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔یہ تمام کرپشن سکینڈل نئی حکومت کے دور میں سامنے آئے ہیں اورحکومت کے اہم سیاسی رہنما بھی براہ راست ملوث ہیں،جو درپردہ کسٹم حکام کے ساتھ ملکر کرپشن کر رہے تھے اس حکومت میں بھی لاہور کے فراڈیا گروپ سرگرم ہے،جنہوں نے اربوں روپے لوٹ رکھے ہیں۔نئے چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی کو بھی لاہور کے فراڈیا گروپ نے اپنا ہمنوا بنالیا ہے اور اسی گروپ کے مطالبہ پر سابق وزیر مملکت حماد اظہر کو اس اہم عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔حماد اظہر کے بعد کسٹم کے اعلیٰ حکام اور لاہور کے فراڈیا گروپ اربوں روپے کی کرپشن کر رہا ہے جبکہ قومی خزانہ کو80ارب کا نقصان پہنچایا گیا ہے۔