میرپور (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ وفاقی حکومت کو زلزلے سے متاثرہ افراد کو ان کے نقصان کے برابر معاوضہ ادا کرنا چاہیے۔بلاول بھٹو زرداری نے میرپور آزاد کشمیر میں زلزلے سے متاثرہ علاقے کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو ان کے نقصان کے برابر معاوضہ ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ وفاق کی ذمہ داری ہے کہ عوام کا خیال رکھے اور
ہم سب اس کے لیے آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم یہاں زلزلہ متاثرین کے مشکل وقت میں ان سے اظہار یکجہتی کے لیے آئے ہیں، سندھ حکومت نے ریلیف کے لیے کیمپس اور دیگر ضروری اشیا بھیجی ہیں اور متاثرہ افراد کی تھراپی کے لیے سندھ کے ہسپتال کام کرنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 50 سے زائد دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں قید ہمارے بہن بھائیوں پر اس بھارتی ظلم کی مذمت کرتے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہاکہ کشمیریوں کا حق رائے دہی کا بنیادی حق انہیں دلوانے کے لیے جدوجہد کریں گے۔انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پر جو تاریخی حملہ ہوا ہے اس پر ہر پاکستانی جو بھی کرے کم ہے، ہمیں ان سے اظہار یکجہتی کے لیے ہر ممکن کام کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی تقریر اچھی ہوسکتی ہے مگر انہیں مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر زیادہ زور دینا چاہیے تھا۔انہوں نے کہاکہ عمران خان اقوام متحدہ میں کھڑے تھے اور انہیں ان ہی کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جمہوری حق کے لیے بات کرنی چاہیے تھی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور پیپلز پارٹی نے مشترکہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ہم اس مسئلے کو نمایاں کر سکیں، تاہم بدقسمتی سے جس طریقے سے حکومت نے اجلاس منعقد کیا اس میں وزیر خارجہ ہی موجود نہیں تھے اور وزیر اعظم پارلیمنٹ کے فلور پر سوال کر رہے تھے کہ میں کیا کروں۔انہوں نے کہاکہ
اقوام متحدہ میں تقریر تو ہر سال ہوتی ہے مگر عمران خان نے ایسا کیا غیر معمولی کام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور عمران خان اپوزیشن کو فتح کرنے میں مگن ہیں۔مولانا فضل الرحمن کے دھرنے میں شرکت سے انکار کے فیصلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی دھرنے کی سیاست کی مخالف ہے، تاہم مولانا صاحب کے دھرنے کی اخلاقی و سیاسی حمایت کا اعلان کیا ہے اور جلد مولانا صاحب سے ملاقات کروں گا’۔بلوچستان میں جمعیت علمائے اسلام (ف) پر بم حملے کی مذمت کرتے ہیں، تمام اپوزیشن جماعتوں کا مطالبہ ایک ہے کہ یہ حکومت دھاندلی زدہ ہے اور اسے جانا ہوگا، تاہم ہماری اب تک کی حکمت عملی میں فرق ہے اور مستقبل میں ہوسکتا ہے کہ ہماری حکمت عملی ایک ہوجائے۔